مراسلہ

اب انھیں ڈھونڈ چراغ رخ زیبا لے کر

٢٢/جولائی ٢٠٢١ء بمطابق ١٢ ذی الحجہ ١٤٤٢ کی شام تقریباً ٣/ بجے یہ درد و کرب سے لبریز اندوہ ناک خبر والد محترم ابو جان کے ذریعے موصول ہوئی کہ عم محترم،علما نواز شخصیت، سماجی کارکن، غریبوں اور اقلیتوں کے مسیحا، سابق مکھیا اور حافظ قرآن جناب محمد عباس رضوی صاحب دو ماہ کی طویل علالت کے بعد مالک حقیقی سے جا ملے إنا للہ وانا الیہ رٰجعون..

کڑے. سفر کا تھکا مسافر، تھکا ہے ایسا کہ سوگیا ہے
خود اپنی آنکھیں تو بند کرلیں، لیکن ہر آنکھ بھگو گیا ہے

وفات کی یہ الم ناک خبر سن کر کلیجہ دہل گیا آنکھیں ساون بھادو کی طرح بہنے لگی اور سکتہ طاری ہوگیا.. پھر اپنے آپ کو سنبھالا تو ذہن کے حاشیہ میں یہ آیت کریمہ گردش کرنے لگی فإذا جاء اجلہم لا یستاخرون ساعۃ ولا یستقدمون جب موت کسی بندہ کو آجاتی ہے تو پھر نہ ایک لمحہ آگے ہوتی اور نہ ہی پیچھے بلکہ وقت متعین ہے….
مرحوم موصوف حافظ عباس رضوی کئی صفات حسنہ سے متصف تھے: علماے کرام سے محبت، طالبان علوم نبویہ سے محبت،اکابرین کا دل سے ادب و احترام، اصاغر نوازی، (اصاغر نوازی کا وصف کمال کا تھا کہ انہوں نے مجھ ناچیز پر بھی شفقت کی انتہا کردی تھی چندہ ماہ قبل 6/مارچ کو مجھے دستار فضیلت سے چمنستان حافظ ملت باغ فردوس الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور میں نوازا جانا تھا شرکت کی گزارش کی تو مرحوم حافظ عباس رضوی نے اپنی کئی اہم مصروفیات کو ترک کرکے حامی بھر لی اور صعوبتیں سفر برداشت کرکے دستار بندی کے پربہار موقع پر حاضری دی اور میری خوشیوں کو دوبالا کیا) چھوٹا ہو یا بڑا سب کے ساتھ محبت سے پیش آنا ، بزرگان دین کے اعراس اور ان کے مزارات پر حاضری اور دینی محافل کا انعقاد بطور خاص قابل ذکر ہے..
موصوف کا طرۂ امتیاز یہ تھا کہ حضور حافظ ملت اور حضور اعلی حضرت اور اپنے خصوصی استاذ و مربی شاگرد حضور حافظ ملت علامہ بدر الدین قادری علیہ الرحمۃ کے عرس پاک میں ہرسال بلا ناغہ حاضر ہوا کرتے تھے مجھے یاد ہے کہ جب عالمی وبا کوڈ – 19 کی قہر نے ساری راہیں مسدود کردیں تو اپنے گھر پر ہی نہایت ہی تزک و احتشام کے ساتھ حضرت بدر العلما بدر الدین علیہ الرحمۃ کا عرس پاک منایا اور لاک ڈاؤن کے دوران رمضان میں گاوں کے طالب علموں کی روزانی افطاری دعوت کرتے رہے اور ان سے دعائیں لیتے رہے
مرحوم حافظ محمد عباس رضوی صرف حافظ ہی نہیں تھے بلکہ انہوں نے بر صغیر کی عظیم دینی و دانش گاہ دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی سے غالبا عالمیت تک پڑھائی بھی کی تھی _
دارالعوام علیمیہ کے استاد مولانا معراج احمد بغدادی کے جماعتی ساتھیوں میں سے تھے_
حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمۃ والرضوان کے دست مبارک پر بیعت ہوئے تھے، علما کی مہمان نوازی کشادہ ظرفی سے کیا کرتے تھے ساتھ ہی ساتھ سماجی معاملات کا تسلی بخش اور مبنی بر حق فیصلہ کیا کرتے تھے ان صفات حسنہ سے متصف ہونے کے باوجود اتنی قلیل عمر (52) میں دار البقاء کی جانب رحلت کرجانا قابل افسوس صد افسوس ہے لیکن منظور خداوندی کچھ اور ہی تھا (مرضئ مولی از ہمہ اولی)
غم کی اس گھڑی میں مرحوم و مغفور کے جملہ صاحبزادگان بالخصوص بھائی مولانا نظر عباس علیمی و بھائی حافظ نجیب عباس قادری کی بارگاہ میں کلمات تعزیت پیش کرتا ہوں،اور ان کے کے غم میں برابر کا شریک ہوں
دعا گو ہوں کہ مولی چچا مرحوم حافظ محمد عباس رضوی کی بے حساب مغفرت فرمائے،جنت الفردوس میں اعلیٰ سے اعلی مقام عطا فرمائے اور لواحقین بالخصوص جملہ صاحبزادگان کو صبر جمیل اور اس پر اجر جزیل عطا فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم

آئے عشاق، گئے وعدۂ فردا لے کر
اب انھیں ڈھونڈ چراغ رخ زیبا لے کر

شریک غم: دین محمد رضوی مصباحی
بچھارپور سیتامڑھی بہار

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے