رشحات قلم : شمس الحق علیمی مہراج گنج
ادب سے رہو طیبہ آنے سے پہلے
شہِ دیں کو دکھڑا سنانے سے پہلے
زمیں کہہ رہی ہے یہی آسماں سے
مرے مصطفی ہیں زمانے سے پہلے
خدایا مِری آنکھ روشن تو کردے
دیار مدینہ دکھانے سے پہلے
جوکرکےگئ تھی شہ دیں سے وعدہ
چلی آئی ہرنی بلانے سے پہلے
عرب والے کرتے تھے درگور بچی
نبی معظم کے آنے سے پہلے
مدینے میں والد کو میرے بلا لیں
مجھے در پہ آقا بلانے سے پہلے
دعائیں کرو مغفرت کی خدا سے
لحد میں مجھے تم لٹانے سے پہلے
فرشتو شہ دیں سے ملنے دو مجھ کو
مجھے نار میں لے کے جانے سے پہلے
سبق ابن حیدر کی سیرت سے سیکھو
سوالی کو گھر سے بھگانے سے پہلے
لیا بوسا قدموں کا روح الامیں نے
رسولِ خدا کو جگانے سے پہلے
کرا دیں گناہوں کی رب سے معافی
ہمیں آقا کوثر پلانے سے پہلے
ضرورت سے زائد کی آئی وعیدیں
حدیثیں پڑھو دھن لٹانے سے پہلے
اگر بھوکا کوئی نظر آئے فوراً
کھلا اس کو کھانا تو کھانے سے پہلے
خدا کے غضب سے جو تم کو ہے بچنا
بچو حق کسی کا دبانے سے پہلے
عمل کر شریعت پہ ہر دم مسلماں
جہاں سے لحد میں تو جانے سے پہلے
تلاوت میں لذت ملے گی برابر
وضو کر لو قرآں سنانے سے پہلے
عذابِ الٰہی سے ڈر ابن آدم
تو ماں باپ کا دل دکھانے سے پہلے
درودوں کی کثرت رہے لب پہ شمسی
شہ دیں کی محفل سجانے سے پہلے