یو پی بنکر یونین کے سابق سکریٹری جاوید بھارتی کا مطالبہ
ٹانڈہ (امبیڈکر نگر)30 جولائی ادھر دوسال میں بنکروں کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہو چکی ہے کورونا اور لاک ڈاؤن سے جہاں بنکروں کی کمر ٹوٹی ہے وہیں اترپردیش کی حکومت کے ذریعے بجلی کے فلیٹ ریٹ اور پاس بک سہولت کو ختم کر دئیے جانے سے بنکروں کا بحران مزید سنگین ہوگیا بنکروں نے بار بار تحریک چلائی لیکن کچھ سفید پوش بنکر لیڈروں کی وجہ سے حکومت کو یقین دہانیوں سے کام لینے میں آسانی ہوئی اور غریب محنت کش مزدور بنکروں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا یوپی بنکر یونین کے سابق سکریٹری جاوید اختر بھارتی نے کہاکہ بنکروں نے تحریک تو چلائی مگر نیک نیتی کا فقدان رہا اور ساتھ ہی اترپردیش حکومت تک صحیح طریقے سے نہ کسی نے بات کی اور نہ کسی نے بہتر مشورہ دیا حقیقت یہ ہے کہ یہ بنکروں کا مسلہ ہے پیٹ کا معاملہ ہے قطعی یہ مذہبی معاملہ نہیں ہے تنائی بنائی سے اب تو ہر مذہب و ہر ذات برادری کے لوگ جڑے ہوئے ہیں اترپردیش میں اگر 70 فیصد بنکر مسلم ہیں تو 30 فیصد بنکر ہندو ہیں جو پاور لوم سے لیکر رہن سہن تک تانے بانے کی طرح ہیں اور موجودہ وقت میں 30 فیصد والے بنکروں کے گھر کے چولھے بھی ٹھنڈے پڑے ہوئے ہیں وہ بھی زبردست بیکاری و بیروزگاری کے شکار ہیں اور ان دونوں طبقوں کی خوشحالی کے لئے ضروری ہے کہ مرکزی و صوبائی حکومت ٹھوس قدم اٹھائے جاوید بھارتی نے کہا کہ پاس بک کے ذریعے ماہانہ بجلی بلوں کی ادائیگی سے متعلق مارچ 2022 تک کی بات کہی جارہی ہے مگر ضروری ہے کہ اس سے متعلق جی او جاری کیا جائے اور اس سے بھی کہیں زیادہ ضروری ہے کہ مستقل طور پر پاس بک سہولت کو بحال کیا جائے ماہانہ بجلی کی شرح کو بنکروں کی حالت کو دیکھتے ہوئے 200 کلو واٹ مقرر کردیا جائے بھلے ہی ایک حد متعین کردیا جائے کہ یہ سہولت پانچ کلو واٹ تک رہے گی جاوید بھارتی نے وارانسی وستر بنکر سنگھ کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ بنکروں کی بہتر نمائندگی کررہے ہیں اور حکومت تک اچھے ڈھنگ سے بنکروں کی بات پہنچا رہے ہیں پورے اترپردیش کے بنکروں کو ان کی حمایت کرنا چاہیے مزید کہا کہ بنکروں کو بھکمری جیسی صورت حال سے نکالنے کے لئے جہاں ایک طرف بنکر نمائندوں کو پارٹی سے اوپر اٹھ کر آواز بلند کرنا چاہیے اور سبھی بنکروں کو اپنے نمائندوں پر اعتماد کرنا چاہیے اور اس بات یقینی بنانا چاہئے کہ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے تو اچھے نتائج سامنے آتے ہیں –