تحریر : محمد افتخار حسین رضوی
علم دین حاصل کرنا اور باصلاحیت عالم بننا بہت بڑی سعادت ہے، اس کے بےشمار فضائل و برکات اور فوائد ہیں عالم دین بہت ہی خوش نصیب ہوتا ہے۔ کیوں کہ وہ اسلام کی تعلیمات کو عام کرکے دین کی خدمت اور پاسبانی کا مقدس ترین فریضہ انجام دیتا ہے، اس لئے اگر آپ عالم دین ہیں تو آپ کو اپنی پاکیزہ قسمت پر ناز کرنا چاہیے اور دنیا کی مشکلات اور سختیوں سے گھبرا کر دل برداشتہ نہیں ہونا چاہیے، دین کی خدمت کرنا اور مسلمانوں کو راہ راست پر لانا بہت مشکل اور چیلنج والا کام ہے، اسلئے علمائے کرام کو اور خاص کر علمائے اہل سنت کو قدم قدم پر بہت سی سخت ترین رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے
ایک عالم دین کے لیے سب سے بڑا چیلنج شریعت پر قائم رہنا اور شریعت کے دائرے میں رہ کر اور پورے طور پر اسلام میں داخل ہوکر زندگی گزارنا ہے تاکہ وہ خود دین کا کامل عامل بن کر دوسروں کے لیے نمونہ عمل بن سکے، اور ایسا عالم باعمل ہی دین کی دعوت وتبلیغ اور نشر واشاعت کا کام عمدہ اور مؤثر طریقے سے انجام دے سکتا ہے
در اصل اسلامی تعلیمات کی روشنی میں جس کامیاب اور مطلوبہ عالم دین کا تصور ہمارے ذہن وفکر ابھر کر سامنے آتا ہے،وہ عالم باعمل ہی ہے، جو ضروری علوم دینیہ و شرعیہ سے آراستہ ہونے کے ساتھ ساتھ متقی، پرہیزگار اور عامل شریعت ہو، ایسا عالم دین خلوص نیت کے ساتھ اللہ تعالیٰ اور اس کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کے عین مطابق خدمت دین اور اشاعت سنت میں مشغول و مصروف رہتا ہے اور دنیا کی لذتوں، آرام و آسائش اور راحت وسکون کی پرواہ نہیں کرتا۔ اس لئے یہ کہنا پڑتا ہے کہ حقیقی اور شریعت کے عین مطابق عالم بننا کوئی آسان بات نہیں، کسی درسگاہ سے سند حاصل کرنا اوربعض علومِ اسلامیہ پر دسترس حاصل کرلینا آسان ہے مگر بحیثیت عالم دین شریعت کے تمام تقاضوں پر مکمل طور پر کھڑا اترنا بہت مشکل ہوتا ہے، اور خاص کر تمام تر مخالفتوں اور رکاوٹوں کے باوجود شریعت کے احکامات کو عام کرنا اور حق بات کہنا سب سے مشکل ترین کام بن جاتا ہے، مگر سچا اور حق گو عالم دین اللہ تعالیٰ اور پیارے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں سرشار ہو کر اللہ ورسول کی مدد کے بھروسے پر سماج کی تمامتر مخالفتوں اور رکاوٹوں کا مقابلہ کرتے ہوئے بحسن وخوبی منزل تک پہنچ جاتا ہے، اور دوسروں کے لیے مثال بن جاتا ہے
لہذا عالم دین اور عالم ربانی کے فضائل اور بشارتوں اور حقوق و فرائض پر مشتمل قرآن و احادیث کے ارشادات و احکامات اہلسنّت کے تمام طالبان علوم دینیہ وشرعیہ کے پیشِ نظر رہنا چاہیے اور علمائے کرام کے تعلق سے سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کا اہم ترین فرمان
العلماء ورثة الأنبياء کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے اور انبیائے کرام کی مقدس وراثت کے سچے وارث اور محافظ و امین بن کر آخرت میں انعامات الہیہ کا مستحق بننا چاہیے تاکہ آپ حضرات کو جس عظیم الشان اور مقدس منصب پر فائز کرنے کے لئے تیار کیا جارہا ہے اسکا وقار مجروح نہ ہو سکے۔
اے جماعت طالبان علوم اسلامیہ!
آپ کی جماعت اس روئے زمین پر وہ مقدس ترین جماعت ہے، جن کے لئے فرشتے اپنے پروں کو بچھا دیتے ہیں، آپ پر اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کا نزول ہوتا ہے آپ پیارے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے ہیں، سبحان اللہ آپ سب کی عظمتوں کو سلام آپ سب گلستان اسلام کے ایسے مہکتے ہوئے پھول ہیں جنکی نکہتوں سے مشام جاں معطر ہوجاتے ہیں، آپ سب حصول علم کے بعد ایسی مقدس ترین جماعت میں شامل ہونے والے ہیں جنکے لئے دریا کی مچھلیاں بھی دعا کرتی ہیں، اس لیے اگر آپ عالم دین بننا چاہتے ہیں تو اخلاصِ نیت کے ساتھ دین کا سچا خادم، اور محافظ اور مسلمانوں کا بہترین وفادار رہنما بننے کے لیے عالم دین بنیں دنیا کمانے کے لئے نہیں ورنہ عالم دین بننے کا اصل مقصد فوت ہو جائے گا
آپ ایسا عالم دین بنیں کہ آپ کی طرز زندگی کو دیکھ کر بزرگانِ دین اور اسلاف کی یاد تازہ ہو جائے۔
یاد رہے عالم دین پر بہت سی ذمےداریاں عائد ہوتی ہیں، اسلامی سماج اور معاشرہ اور مسلمانوں کی ہمہ جہت تعمیر وترقی اور مسلمانوں کو صراط مستقیم پر گامزن رکھنے میں علمائے کرام
کا سب سے اہم کردار ہوتا ہے۔ عوام علمائے کرام کی اتباع و پیروی کرتے ہیں وہ علمائے کرام کو دیکھ کر سدھرتے اور بگڑتے ہیں
وہ دین کے معاملے میں مکمل طور پر علماء کے قول و فعل کو ہی اپنے لیے مشعل راہ مانتے ہیں
لہذا اگر علمائے کرام اور تمام دینی ومذہبی رہنماؤں سے ذرا بھی لغزش ہوتی ہے شریعت کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو عوام بھی غلطی کرنے لگتی ہے اگر قوم وملت کا کوئی بھی ذمےدار عالم اور مذہبی رہنما گمراہ ہوجائے تو ان کی پیروی کرنے والی قوم بھی گمراہ اور بےدین ہوجاتی ہے،
امت مسلمہ کے ایک عظیم ذمےدار عالم ربانی امام محمد غزالی علیہ الرحمہ کا ایک تاریخی قول ہے کہ
قوم گمراہ ہوئی بےعمل مولویوں اور جاہل صوفیوں کی وجہ سے
اللہ تعالی اپنے محبوب داناۓ غیوب پیارے آقا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے میں طالبان علوم اسلامیہ کو بہترین، عمدہ، عالم باعمل اور دین متین کا سچا خادم، محافظ اور پاسبان بنائے،
وماعلینا الا البلاغ