صحابہ کرام

امیرالمومنین حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ

تحریر : محمد انس قادری رضوی
مجلس اصحاب قلم، گورکھپور

نام و نسب:- آپ‌ کا نام عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہے۔ کنیت ابو حفص اور لقب فاروق اعظم ہے۔ آپ کے والد کا نام خطاب اور ماں کا نام حنتمہ ہے، جو ہشام بن مغیرہ کی بیٹی یعنی ابو جہل کی بہن ہیں۔
آٹھویں پشت میں آپ کا شجرہ نسب سرکار اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے خاندانی شجرہ سے ملتا ہے۔
آپ کا نسب نامہ یوں بیان کیا جاتا ہے: حضرت عمر {رضی اللہ تعالیٰ عنہ} بن خطاب بن عبد العزی بن ریاح بن قرط بن رزاح بن عدی بن کعب بن لوی۔
{تاریخ الخلفاء، ص ٢٦٥}

قبول اسلام: حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ٦ھ، ٢٧ سال کی عمر میں مشرف بہ اسلام ہوئے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب اسلام قبول کیا اس وقت چالیس مرد اور گیارہ عورتیں ایمان لا چکی تھیں اور بعض علماء کا خیال ہے کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انتالیس مرد اور تیٓس عورتوں کے بعد اسلام قبول کیا۔

عمر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے اسلام کو عزت دے: ترمذی شریف کی حدیث ہے سرکار دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم دعا فرماتے تھے
یا الٰہ العالمین! عمر بن خطاب اور ابو جہل بن ہشام میں جو تجھے پیارا ہو اس سے تو اسلام کو عزت عطا فرما۔
{سنن الترمذی، الحدیث: ٣٧٠١}

پس اللہ کے رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی یہ دعا بارگاہ الٰہی میں مقبول ہو گئی اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسلام سے مشرف ہو گیے۔

فاروق کا لقت: حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب میں کلمہ شہادت پڑھ کر مسلمان ہو گیا تو میرے اسلام قبول کرنے کی خوشی میں اس وقت جتنے مسلمان حضرت ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر میں موجود تھے انہوں نے اتنی زور سے نعرہ تکبیر بلند کیا کہ اسے مکہ کے سب لوگوں نے سنا۔
میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کیا ہم حق پر نہیں ہیں؟ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں؟ یعنی بیشک ہم حق پر ہیں۔ اس پر میں نے عرض کیا پھر یہ پوشیدگی اور پردہ کیوں ہے؟ اس کے بعد ہم سب مسلمان اس گھر سے دو صفیں بن کر نکلے ایک صف میں حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے اور دوسری صف میں میں تھا اور اسی طرح ہم سب صفوں کی شکل میں مسجد حرام میں داخل ہوئے۔ کفار قریش نے مجھے اور حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جب مسلمانوں کے گروہ کے ساتھ دیکھا تو انکو بے انتہا ملال ہوا۔
اس روز سرکار دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فاروق کا لقب عطا فرمایا۔ اس لے کہ اسلام ظاہر ہو گیا اور حق و باطل کے درمیان فرق واضح ہو گیا۔

حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق صحابہ و سلف صالحین کے اقوال:
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب تم صالحین کا ذکر کرو تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کبھی فراموش نہ کرو کیونکہ کچھ بعید نہیں کہ ان کا قول الہام ہو اور فرشتے کی زبانی بیان کر رہے ہوں۔
{تاریخ الخلفاء، ص ٢٨٣}

حضرت جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں جو شخص حضرت ابو بکر صدیق و حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بھلائی کے ساتھ یاد نہ کرے تو میں ایسے شخص سے بالکل بیزار اور الگ ہوں۔
{تاریخ الخلفاء، ص ٢٨٦}

آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت: عمر و بن میمون انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ابو لولوہ {جو مغیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مجوسی غلام تھا} نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دو دھارے خنجر سے شہید کیا آپ کے علاوہ بارہ اور افراد کو بھی زخمی کیا ان میں سے چھہ افراد کا انتقال‌ ہو گیا۔ اس حال میں جب کی وہ لوگوں کو زخمی کر رہا تھا ایک عراقی نے اس پر کپڑا ڈال دیا {تاکہ وہ الجھ جائے اور اسے پکڑ لیا جائے} جب وہ اس کپڑے میں الجھ گیا تو اس نے اسی وقت خودکشی کر لی۔

٢٦ ذوالحجہ کو آپ پر حملہ ہوا اور ١ محرم کو آپ نے اس دار فانی سے کوچ فرمایا۔

وہ عمر جس کے اعدا پہ شیدا سقر۔۔۔
اس خدا دوست حضرت پہ لاکھوں سلام۔۔۔
ترجمان نبی ہم زبان نبی۔۔۔
جان شان عدالت پہ لاکھوں سلام۔۔۔۔
💫رضی اللہ تعالیٰ عنہ💫

  

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے