صحابہ کرام

فضائل سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ اور ان کا پاکیزہ سیرت وکردار

مضمون نگار: محمد افتخار حسین رضوی
محلہ اردو کالونی۔ پوسٹ ٹھاکر گنج۔ ضلع کشن گنج بہار۔ رابطہ نمبر 9546756137

قارئینِ کرام! آج میں تاریخ اسلام کے اس عظیم الشان، عظیم المرتبت،باعظمت و بابرکت،عبقری شخصیت بےمثال عاشق رسول، حیرت انگیز جاہ و جلال، رعب و دبدبہ، اعلیٰ ترین فہم و فراست اور سیاسی تدبر کے مالک، جلیل القدر صحابی کی داستان حیات چھیڑنا چاہتا ہوں جنہیں دنیا خلیفہ ثانی سیدنا حضرت عمر بن خطاب فاروق اعظم کے نام سے جانتی اور پہچانتی ہے، جنکی تابناک سیرت اور درخشندہ کردار کے یادگار اور روشن گوشوں سے تاریخ کے صفحات چمک رہے ہیں۔ابمورخین اور مصنفین نے بے شمار کتابیں تحریر فرماکر سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے فضائل و کمالات، سیرت وکردار، اور انکے دینی و مذہبی، سیاسی و سماجی، رفاہی و فلاحی خدمات کو قیامت تک کے لیے محفوظ کردیا ہے۔ بلاشبہ امیر المومنین سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے بےشمار فضائل ومناقب خصائل و شمائل اور کرامات و کمالات ہیں۔ جنکو احاطہ تحریر میں لانا ناممکن ہے، سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ تاریخ اسلام کے وہ بطل جلیل ہیں جن کا نام سن کر قیصر و کسریٰ پر لرزہ طاری ہو جاتا تھا۔ آپ کے مجاہدین کے گھوڑوں کے سموں کی ٹاپ سے ایوانِ باطل لرز جایا کرتے تھے۔
آپ کے رعب و دبدبہ سے شیطان بھی خائف تھا اور آپ رضی اللہ عنہ کے راستے سے دور ہو جاتا تھا اسی لئے حضور نبی اکرم رسول معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے عمر (رضی اللہ عنہ) جس راستہ پر چلتا ہے شیطان اس راستے سے دور ہو جاتا ہے۔۔ اسی طرح متعدد فرامینِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی عظمت و شان کا پتہ چلتا ہے، جن میں سے چند فرامینِ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ ہیں "عمر سے بہتر کسی انسان پر آج تک سورج طلوع نہیں ہوا” (سنن ترمذی ج٥ ص٣٨٤الحدیث٣٧٠٤) "جس سے عمر ناراض ہو جائے اس سے اللہ تعالیٰ بھی ناراض ہو جاتا ہے” (جمع الجوامع ج١ص٧٤الحدیث ٤٣٤) "میرے بعد اگر کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر ہوتا” (سنن ترمذی) "جس نے عمر سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے عمر سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا” (الشفا ج٢) "اللہ تعالیٰ نے عمر کی زبان اور قلب پر حق کو جاری فرما دیا ہے” (سنن ترمذی)

القابات فاروق اعظم
پیارے اسلامی بھائیو! امیرالمومنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی ذات سے اسلام کو بےشمار فوائد حاصل ہوئے، آپکی سرپرستی اور آپ کے دور خلافت میں اسلام اور مسلمانوں کو بہت زیادہ ترقی حاصل ہوئی اسی لئے علمائے اہلسنت کٓثّٓرٓھُمُ اللّٰہ تٓعٓالیٰ نے از راہ عقیدت کثیر القابات سے فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو ملقب کیا ہے۔ اعلیٰ حضرت عظیم البرکت امام اہلسنت مجدد دین و ملت عاشق ماہ نبوت بروانہ شمع رسالت مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن نے فتاویٰ رضویہ شریف میں مختلف مقامات پر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو ۱ امیر المومنین ۲ غیظ المنافقین ۳ امام العادلین ۴ اسلام کی عزت ٥ اسلام کی شوکت ٦ اسلام کی قوت ٧ اسلام کی دولت ٨ اسلام کے تاج ٩ اسلام کی معراج ١٠ عِزُّالاِس٘لَام٘ وَالْمُسْلِمِیْن (اسلام اور مسلمانوں کی عزت) ١١ سَیَّدُ الْمُحَدَّثِین کے مقدس القابات سے یاد فرمایا ہے۔ مذکورہ القابات کے علاوہ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے درج ذیل مزید مختلف القابات بھی ہیں۔۔ ۱۔مُتَمِّمُ الْاَرْبَعِینْ، ۲۔ اَعْدَلُ الاَصْحَابْ، ۳۔امام العادلین ۴۔مراد رسول ۵۔مفتاح الاسلام ۶۔شہید المحراب ۷۔شیخ الاسلام ۸۔سَیّدُ الخائِفِین ۹۔فاتح اعظم ۱۰۔م‍ُشِیرِ رسول ۱۱۔محب المسلمین ۱۲۔حُجَّۃُ اللہِ علی العالمین وغیرہم۔

ولادت باسعادت والدین اور نام و نسب
خلیفہ دوم امیرالمومنین سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی ولادت باسعادت عام الفیل کے تیرہ سال بعد 583 عیسوی میں ہجرت کے تقریباً 41 سال قبل مکہ مکرمہ میں ہوئی، آپ کے والد کا نام خطاب اور والدہ کا نام حتمہ بنت ھاشم ہے۔ آپ رضی اللہ عنہ کا اسم گرامی عمر اور کنیت ابو حفص ہے۔ آپ رضی اللہ عنہ حق کو باطل سے جدا اور فرق کرنے والے تھے اس لئے اللہ تعالیٰ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ سے آپ رضی اللہ عنہ کو فاروق کا لقب عطا ہوا، تمام القابات میں سب سے نمایاں اور مشہور لقب فاروق ہی ہے، زمین پر آپ رضی اللہ عنہ کا نام فاروق ہے، جنتی درخت کے پتوں پر آپکا نام عمر فاروق لکھا ہے۔ قیامت میں بھی آپ کو فاروق کے نام سے پکارا جائے گا۔

سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا کا حلیہ اور سراپا مبارک
آپ رضی اللہ عنہ کی رنگت بہت سفید تھی، بلکہ ایسی سفید تھی جیسے چونا ہوتا ہے اور لگتا تھا کہ آپ رضی اللہ عنہ کے جسم مبارک میں خون ہی نہیں ہے۔ آپ لمبے قد والے اور بھاری جسم والے تھے، آپ کی آنکھیں لال سرخ اور بہت ہی پتلے اور کمزور تھے، داڑھی مبارکہ گھنی اور گھنگڑیالی تھی، آپ کی مونچھیں درمیان سے پست اور دائیں بائیں کافی بڑھے ہوئے تھے، جب انہیں جلال آتا تو اپنی مونچھوں کو تاؤ دیتے تھے، حضرت سیدنا اسلم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ امیرالمومنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو جلال آتا تو اپنی مونچھوں کو اپنے منہ کے طرف کرتے اور ان میں پھونک مارتے۔

سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی بعض خصوصیات
آپ رضی اللہ عنہ دور جاہلیت کے تمام تعلیم وتربیت، علوم و فنون اور امور شرافت سے آراستہ تھے جیسے پڑھنا لکھنا، نسب دانی، سپہ گری، پہلوانی،۔ شہسوار ی، سفارت کاری، فن شاعری، اور خطابت وغیرہ۔

آپ کی ازواج اور اولاد و امجاد
امیرالمومنین سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی کل آٹھ ازواج اور دو باندیاں ہیں، ان سے پیدا ہونے والی اولاد کی تعداد چودہ ہے جن میں دس بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں تفصیل درج ذیل ہے۔۔۔
(1)—پہلا نکاح اور اس سے اولاد
امیرالمومنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا پہلا نکاح حضرت سیدتنا زینب بنت مظعون رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ہوا تھا، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی لاڈلی شہزادی تمام مسلمانوں کی ماں حضرت سیدتنا حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت سیدنا عبدالرحمن اکبر رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے تھے۔
(2)…..دوسرا نکاح اور اس سے اولاد
امیرالمومنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے دوسرا نکاح حضرت سیدتنا جمیلہ بنت ثابت رضی اللہ عنہا سے کیا، ان سے صرف ایک بیٹے حضرت سیدنا عاصم رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے، اسی وجہ سے حضرت جمیلہ بنت ثابت رضی اللہ عنہا کو اُمِّ عاصم کہا جاتا ہے، جو آپکی کنیت ہے۔
(3)—تیسرا نکاح اور اس سے اولاد
امیرالمومنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا تیسرا نکاح سیدتنا حضرت فاطمۃ الزھراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور مولیٰ علی شیر خدا کرم اللہ وجہہ الکریم کی لاڈلی شہزادی سیدتنا حضرت اُمِّ کلثوم بنت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہا سے ہوا۔ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے سیدنا مولیٰ علی رضی اللہ عنہ کو نکاح کا پیغام بھیجا اور ارشاد فرمایا کہ اے علی! آپ اپنی بیٹی کا نکاح مجھ سے کر دیجیۓ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ کل بروز قیامت ہر نسب اور رشتہ منقطع ہوجائے گا سوائے میرے نسب اور رشتے کے (لہذا آپ مجھے اپنا رشتہ دار بنا لیجیے) تو مولیٰ علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے اپنی بیٹی سیدتنا اُمِّ کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نکاح آپ سے فرمادیا، ان سے ایک بیٹے سیدنا حضرت زید اکبر رضی اللہ عنہ اور ایک بیٹی حضرت سیدتنا رقیہ رضی اللہ عنہا پیدا ہوئیں۔
(4)—چوتھا نکاح اور اس سے اولاد
امیرالمومنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا چوتھا نکاح مُلَیْکَه بنت جَروَل بن خُزَاعِیَّه سے ہوا ۔ کنیت اُمِّ کلثوم ہے، آپ کی یہ زوجہ مشرکہ تھی۔
اس لئے آپ رضی اللہ عنہ نے اسے غزوہ حدیبیہ کے سال طلاق دے دی۔ اس سے آپ رضی اللہ عنہ کے دو بیٹے حضرت سیدنا عبیداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت سیدنا زید اصغر رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے۔
(5)—پانچواں نکاح اور اس سے اولاد
امیرالمومنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا پانچواں نکاح "قُرَیبَه بنت بَنُو اُمَیَّہ” سے ہوا۔ آپ رضی اللہ عنہ کی یہ زوجہ اس وقت مشرکہ تھی اس لئے آپ رضی اللہ عنہ نے اس کو طلاق دے دی۔ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے طلاق دینے کے بعد حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے نکاح کرلیا تھا، اس وقت آپ رضی اللہ عنہ ایمان نہیں لائے تھے، بعد میں صلح حدیبیہ کے موقع پر یہی قُرَیبَه بنت بَنُو اُمَیَّہ اسلام لے آئی تھیں۔
(6)—-چھٹا نکاح اور اس سے اولاد
امیرالمومنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے چھٹا نکاح سیدتنا اُمِّ حکیم بنت حارث بن ہشام رضی اللہ عنہا سے ہوا، ان سے ایک بیٹی سیدتنا فاطمہ بنت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہا پیدا ہوئیں۔
(7)—ساتواں نکاح اور اس سے اولاد
امیرالمومنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا ساتواں نکاح حضرت سیدتنا عاتَکه بنت زید رضی اللہ عنہا سے ہوا۔ ان سے ایک بیٹے حضرت سیدنا عیاض بن عمر رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے۔
(8)—آٹھواں نکاح اور اس سے اولاد
امیرالمومنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا آٹھواں نکاح حضرت سیدتنا سعیدہ بنت رافع رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ہوا، ان سے ایک بیٹے حضرت عبداللہ اصغر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پیدا ہوئے۔

باندیاں
(1)–سیدتنا حضرت فَکِیہَه رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور ان سے اولاد
حضرت فکیہه رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی باندی ہیں، ان سے ایک بیٹے سیدنا حضرت عبدالرحمن اصغر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ایک بیٹی حضرت سیدتنا زینب بنت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہا پیدا ہوئے۔ (2)—سیدتنا حضرت لَہِیعَه رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور ان سے اولاد
حضرت لَہِیعَه رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی باندی تھیں، ان سے ایک بیٹے حضرت سیدنا عبدالرحمن بن عمر اوسط رضی اللہ تعالیٰ عنہ پیدا ہوئے۔

حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت اور تجہیز وتکفین
سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ ایک دفعہ جیسے ہی فجر کی نماز پڑھانا شروع کیے تو صف میں شامل ابو لُؤلُؤ فیروز نام کا ایک نصرانی یا مجوسی غلام نے ایک تیز دھار دار زہر آلود خنجر سے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر قاتلانہ حملہ کردیا اور تین شدید وار کیا، جس سے آپ زخمی حالت میں نیچے تشریف لائے۔ ابو لُؤلُؤ آپ کو زخمی کرکے بھاگ کھڑا ہوا، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا، "اس کتے کو پکڑو۔۔۔۔اس نے مجھے قتل کر دیا ہے” پوری مسجد میں شور برپا ہو گیا، لوگ اس کے پیچھے بھاگے تو اس نے تقریباً بارہ افراد کو زخمی کردیا۔ جن میں سے چھ افراد بعد میں شہید ہوگئے۔ ایک صاحب نے اس پر کپڑا ڈال کر اسے دبوچ لیا۔ جب اسے یقین ہوگیا کہ اب میں فرار نہیں ہوسکتا تو اس نے اسی خنجر سے اپنے آپ کو قتل کر دیا۔ واضح ہو کہ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ ٢٦/ذی الحجہ ٢٣ھجری بروز بدھ کو زخمی ہوئے، اور تین راتیں شدید زخمی حالت میں باحیات رہے اور یکم محرم الحرام ٢٤ھجری بروز اتوار کو مرتبہ شہادت پر فائز ہوئے۔ اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمیشہ کے لیے دار الفنا سے دار البقا کی طرف کوچ کر گئے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بڑے بیٹے جلیل القدر صحابی سیدنا حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بیری کے پتوں والے پانی سے تین بار غسل دیا۔ تجہیز وتکفین کے بعد جسد مبارک کو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک چارپائی پر رکھا گیا اور اسی پر جنازہ پڑھا گیا، حضرت سیدنا صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نماز جنازہ پڑھائی۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پہلو میں دفن کر دیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے