تیرے ہی نام سے ہر ابتدا ہے تیرے ہی نام سے ہر انتہا ہے
تیری حمد ثنا سبحان اللہ کی تُو میرے محمدﷺ کا خدا ہے
اک سال گیا اک سال نیا ہےآنے کو
پر وقت کا اب بھی ہوش نہیں دیوانے کو
میرے دینی بہنیں اور برادران ہمارا اسلامی سال بڑا عظیم ہے جو قربانی سے شروع اور قربانی پر ختم ہوتا ہے. آئیے آج ہم اسلامی مہینے کی فضیلت و اہمیت کو جانے۔
اسلامی تقویم جسے ہجری کیلنڈر ‘‘ بھی کہا جاتا ہے یہ ماہ محرم الحرام سے شروع ہوتا ہے اور ماہ ذوالحجہ پر ختم ہوتا ہے ، اسلامی تاریخ سے ادنی واقفیت رکھنے ولا شخص بھی جانتا ہے کہ اسلامی کیلنڈر کی نسبت پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی ﷺ کے واقعہ ہجرت مدینہ سے ہے ، اگر چہ کہ اس وقت پوری دنیا میں سن وتاریخ کے حوالے سے کئی کیلنڈر رائج ہیں مگر ان تمام میں دو کیلنڈر لوگوں میں بہت زیادہ معروف و مقبول ہیں ،ایک اسلامی اور دوسرا عیسوی ،بلاشبہ کیلنڈر کی اہمیت مسلم ہے ،یہ ایک معاشرہ کی اہم ترین ضرورت ہے ،اسی سے ماہ وسال کا علم ہوتا ہے ، انسانی عمر کا پتہ لگایا جاتا ہے اور حالات و واقعات کے رونما ہونے کا تعین کیا جاتا ہے،اسلامی کیلنڈر کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کا تعلق چاند پر موقوف ہے اور چاند کو اللہ تعالیٰ نے ماہ وسال کے تعین کا ذریعہ بنایا ہے جس کا ذکر قرآن کریم میں موجود ہے ،ارشاد ہے:
یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأہِلَّۃِ قُلْ ہِیَ مَوَاقِیْتُ لِلنَّاسِ وَالْحَجِّ (البقرہ:۱۸۹) لوگ آپ سے نئے مہینوں کے چاند کے بارے میں پوچھتے ہیں ،آپ انہیں بتا دیجئے کہ یہ لوگوں (کے مختلف معامالات کے) اور حج کے اوقات متعین کرنے کے لئے ہیں‘‘، اس آیت مبارکہ سے یہ بات بھی واضح طور پر معلوم ہوتی ہے کہ قمری سن وتاریخ ہی سے اسلامی احکامات جڑے ہوئے ہیں اور اسی کے مطابق مسلمانوں کو شرعی احکام بجالانا لازمی ہے ، سال میں کل بارہ مہینے ہوتے ہیں جس کا ذکر قرآن کریم میں موجود ہے:
إِنَّ عِدَّۃَ الشُّہُوْرِ عِنْدَ اللّٰہِ اِثْنَا عَشَرَ شَہْرًا فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَات وَالأَرْضَ
(التوبہ:۳۶)’’ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے نزدیک مہینوں کی تعداد بارہ ہے ،جو اللہ کی کتاب (یعنی لوح محفوظ ) کے مطابق اس دن سے نافذ چلی آتی ہے جس دن اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا تھا‘‘ ،سال کے بارہ مہینے اور ہر مہینہ انتیس یا تیس دن کا ہوتا ہے اس سے کم یا زیادہ کا نہیں ہوتا ہے جس ذکر حدیث شریف میں کیا گیا ہے ،ارشاد نبوی ﷺ ہے: اشہر تسع وعشرون لیلۃ فلا تصوموا حتی تروہ فان غم علیکم فاکملوا العدۃ ثلاثین ( بخاری)
مؤرخین اسلام اور مسلمانان عالم کے نزدیک اسلامی کیلنڈر کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور ہونا بھی چاہئے کیونکہ اسلامی کیلنڈر ہی سے اسلام احکامات ودیگر دینی امور کا تعلق ہے ،اسی سے اسلامی غزوات و فتوحات کا صحیح علم ہوتا ہے ، رسول اللہ ﷺ کی مبارک حیات و سیرت طیبہ کے ان منٹ نقوش نیز صحابہ وتابعین رضوان اللہ تعالی اجمعین کے عظیم الشان کارنامے سن ِ ہجری اور اس کی تواریخ کے ساتھ محفوظ ہیں ، اسلامی عبادات اور مسلمانوں پر لازم فرائض کا تعلق بھی سنِ ہجری اور اس کی تواریخ کے ساتھ وابستہ ہے، جیسے رمضان المبارک کے روزے اور حج بیت اللہ کا فریضہ ہے، یہی وجہ ہے کہ مسلمانان عالم اور ان کے دینی رہنماء نہایت اہتمام کے ساتھ ہر ماہ پہلی تاریخ کوچاند دیکھنے کا اہتمام کرتے ہیں اور اس کی تاریخوں کو یاد رکھتے ہیں ،بلکہ فقہ کی کتابوں میں رویت ہلال کے متعلق مفصلاً احکام و مسائل بیان کئے گئے ہیں۔ جس سے واضح ہوتا ہے کہ شریعت اسلامی میں سن ہجری کی غیر معمولی اہمیت ہے اور اسی پر اسلامی بہت سے احکامات کا مدار ہے،جس سے یہ بات بھی واضح ہوجاتی ہے کہ اجتماعی طور پر مسلمانوں کے لئے اسلامی تقویم کی حفاظت اور اس کی تاریخوں کا یاد رکھنا ان کا دینی وملی فریضہ اور اجتماعی ذمہ داری ہے،افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ امت مسلمہ کا ایک بڑا طبقہ دھیرے دھیرے اسلامی تقویم سے ناواقف ہوتا جارہا ہے ، بہت سے مسلمان نہ تو اسلامی مہینوں سے واقف رہتے ہیں نہ ہی انہیں اسلامی تاریخوں کا علم رہتا ہے بلکہ بہت سے مسلمان تو وہ ہیں جنہیں سوائے رمضان المبارک اور ربیع الاول کے اسلامی مہینوں کے نام تک معلوم نہیں ہیں، بلکہ ایک مباحثہ کے دوران مسلم نوجوان سے پوچھا گیا کہ اس مہینہ کا نام بتائیں جس میں مسلمان حج کا فریضہ انجام دیتے ہیں ؟ ، نوجوان نے سر جھکا کر بس اتنا کہا کہ رمضان کے بعد وہ مہینہ آتا ہے۔ اللہ اکبر۔۔
ہجری سال کا آغاز محرم الحرام کی پہلی تاریخ کو ہوتا ہے جبکہ عیسوی سال کی ابتدا یکم (First) جنوری کو ہوتی ہے۔ اسلامی تاریخ غُروبِ آفتاب کے وقت تبدیل ہوتی ہے اور عیسوی تاریخ نصف شب یعنی رات12بجے۔ دنیا بھر میں ایک غلط روایت فروغ پاچکی ہے وہ یہ کہ 31 دسمبر کی شب’’ نیو ائیر نائٹ (New Year Night)‘‘منانے کے نام پر طوفانِ بدتمیزی برپا کیا جاتا ہے، بالخصوص نوجوان تو کچھ زیادہ ہی آپے سے باہر ہوجاتے ہیں، رقص وسُرُود کی ہوش رُبا محفلیں بڑے اہتمام کے ساتھ سجائی جاتی ہیں،جہاں مَعَاذَ اللہ شراب اور مختلف طرح کے نشوں اورجُوئے کا انتظام ہوتا ہے ، رات کے 12 بجتے ہی کروڑوں روپے آتش بازی میں جھونک دئیے جاتے ہیں، منچلے نوجوان موٹر سائیکلوں پر کان پھاڑ آواز میں گانے چلا کر ٹولیوں کی صورت میں سڑکوں پراُودَھم مچاتے اور لوگوں کا سکون برباد کرتے ہیں، اور ان میں مورڈن مسلم طبقہ ھند و پاکستانی ملک کثیر تعداد میں شامل ہوتا ہے۔ افسوس !اس اُمّت کے کروڑوں روپے صِرف ایک رات میں ضائع ہوجاتے ہیں، خوشیاں منانے کے نام پر اللہ تعالیٰ کی نافرمانیاں کرکے اپنے کندھوں پر گناہوں کا بوجھ مزید بھاری کیا جاتا ہے ۔اس رات میں کئی لوگ زہریلی شراب، اور آگ میں جُھلس کر ہلاک ہوجاتے ہیں۔ ہلاکتیں اورنقصانات ہرسال یکم (First) جنوری کو شائع ہونے والی خبروں میں نیوائیرنائٹ میں ہونے والے نقصانات کی جھلکیاں بھی شامل ہوتی ہیں.
نیا سال کس طرح منائیں؟
اب رہایہ سُوال کہ یہ سب کچھ نہ کریں تو ہم نیاسال کس طرح منائیں تو اس کا انداز یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ہر اسلامی کے علاوہ عیسویں سن جو دنیوی اعتبار سے کافی مسلمان سال کی آمد پر ایک دوسرے کو دعائےخیر دیں کہ آنے والا سال آپ کے لئے بابرکت ہو اپنا محاسبہ کریں کہ نیکیوں میں اضافہ ہوا یا گناہوں میں؟ ہم کون کونسی بُری عادتوں کو ترک کرنے میں ناکام رہے اور کن نیکیوں کی عادت نہ بناسکے؟ کیا کسی کو نیکی کے راستے پر چلنے کی ترغیب بھی دی ؟ اس موقع پر یوں بھی فکرِ مسلم کی جاسکتی ہے یعنی اپنا محاسبہ کیا جا سکتا ہے کہ ہماری زندگی کا مزید ایک سال کم ہوگیا ہے ،ہم اچھے یا بُرے انجام کی طرف بڑھ رہے ہیں اس موقع پر سچی توبہ کرکے آئندہ سال کے حوالے سے اچھی اچھی نیتیں کرلی جائیں کہ میں اللّٰہ ورسول عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نافرمانی والے کاموں سے بچوں گا اور ان کو راضی کرنے والے کام کروں گا۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ۔
گزرے سال نے بہت کچھ دیا بہت کچھ چھین لیا مگر ائے نئے سال تیری امید باقی تھی باقی ہے۔
اسلامی نئے سال کے چاند کو دیکھ کر یہ پڑھیں
رَضِیْتُ بِِااللّٰہِ رَبًا وَّ بِِا الْاِسْلَامِ دِیْناً وَ بِمُحَمَّدٍ صَلَی اللّٰہ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ نَبِیاً وَّ رَسُوْلاً
تحریر: اے۔رضویہ، ممبئی