مضامین و مقالات

ماہِ محرم اور آج کا مسلمان۔

تحریر : قطب الدین احمد قادری

محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے۔ اسلام دنیاکا واحد مذہب ہے جس کا اسلامی سال محرم الحرام میں حضرت امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اور ان کے رفقاء کی بے مثال قربانی سے شروع ہوکر حضرت اسماعیل علیہ السلام کی لازوال قربانی پرختم ہوتا ہے۔
مگر کتنے افسوس کی بات ہے کہ محرم الحرام شروع ہوتے ہی مسلمانوں میں ایک خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ دلوں میں شادیانے بجنے لگتے ہیں طوفان بدتمیزی عروج پر پہنچ جاتی ہے۔ بعض عورتیں اپنے بچوں کو شہدائےکربلاکا فقیر بناتیں ہیں جوکہ ان بچوں کو مانگ کر کھلاتیں ہیں ۔بعض بدنصیب سنی حضرات اپنے گھروں‘ دکانوں‘ سبیل گاہوں‘ اور گاڑیوں،میں زور زور سے ماتم و نوحہ کی کیسٹیں بجاتے ہیں اور کالے کپڑے پہن کر فخر محسوس کرتے ہیں۔نو محرم الحرام کا سورج غروب ہوتے ہی سڑکوں اور گلی کوچوں میں طوفان بدتمیزی مچایا جاتا ہے۔ شہر کے آوارہ‘ بدتمیز اور جاہل نوجوان سروں پر ہری پٹیاں باندھ کر گلی کوچوں میں گھومتے نظرآتے ہیں۔ تعزیئے نکالے جاتے ہیں‘ اس کے ساتھ زور زور سے ڈھول پیٹا جاتا ہے‘ تاشے بجائے جاتے ہیں‘ بے پردہ خواتین کا ہجوم بھی سڑکوں پر نکل آتا ہے تماشا دیکھنے کے لیے وہ بے پردہ عورتیں فخر کے ساتھ تعزیئے پرچڑھاوا چڑھاتی ہیں اور جب دسویں محرم کو تعزیہ اٹھا کر مصنوعی کربلا لے جاتے ہیں تو اسی وقت چوک کو پانی سے دھو کر وہ پانی اپنے بچوں کو پلاتیں اوران کے منہ پر ملتیں ہیں۔مرد حضرات بھی اپنے بچوں کو ساتھ لاتے ہیں تاکہ جاہلوں کا تماشا اپنے چھوٹے بچوں کو دکھا کران کا گناہ بھی اپنے سر لیں۔ نذرونیاز جیسی بابرکت چیز کو بے دردی سے پھینکا جاتا ہے‘ رزق کی بے حرمتی کی جاتی ہے۔بعض لوگ جو بہت احمق ہیں‘ ان کا حال ایسا ہے کہ جو تعزیہ دس دنوں تک ان کے لیےمتبرک تھا‘ جن پر چڑھاوے چڑھاتے تھے‘ منتیں مانی جاتی تھی‘ اب اس بے چارے تعزیئے کو دس محرم الحرام کی رات بے دردی سے ٹکڑے ٹکڑے کرکے ڈھول اور تاشوں کی گونج میں سمندر میں ڈبودیا جاتا ہے۔تعزیہ داروں کو ان مقدس دنوں میں نماز روزہ جیسی عبادتوں کی کوئی فکر نہیں ہوتی ہے‘ بلکہ دوسروں کی عبادتوں میں بھی خلل ڈالتے ہیں۔ یہ اپنے وہم ِفاسد میں سمجھتے ہیں کہ ہم نیکی کا کام کررہے ہیں حالانکہ ان کے افعال کا اسلام سے دور دورتک بھی کوئی رشتہ نہیں ہے اور نہ ہی مسلک اہل سنت سے اس کا کوئی تعلق ہے۔
کرنا تو یہ چاہیے تھا کہ عشرہ محرم میں روزہ رکھیں اور عاشورہ کے روزےکی فضیلت یہ ہے کہ جو عاشورہ کے دن روزہ رکھے تو اس کے ایک سال کے گناہ بخش دئے جاتے ہیں عاشورہ کے دن صدقات و خیرات کریں سبیل پلائیں اور اگر سردی کا موسم ہو تو چائے کا انتطام کریں نوافل کی کثرت کریں محفل ذکر حسین کا انعقاد کریں کہ امام عالی مقام کے فضائل و کمالات اور ان کی قربانیوں کو قرآن و حدیث اور معتبر روایتوں کے ساتھ سنیں اور اس پر عمل کریں اوران کے نام سے ایصال ثواب کریں قرآن خوانی کریں اور غریبوں کو کھانا کھلائیں ان کے نام سے لنگر امام حسین کا اہتمام کریں یتیموں کے لیے کپڑے کا انتظام کریں اس وقت تو لاک ڈاؤن نے سب کی کمر توڑ دی ہے غریب تو اور غریب ہوگیا جن کے پاس کھانے کے لیے راشن نہیں ہے ان کے لیے امام عالی مقام کے نام سے راشن کا انتظام کریں بہت سارے جگہوں پر سیلاب نے سب کے مکان لے ڈوبے ان کے لیے رہائش کا انتطام کریں بہت ساری بچیاں غربت کی وجہ سے اپنے باپ کے گھر بیٹھیں ہیں جن کے رشتے کا انتظام نہ ہوسکا چند افراد مل کر ان غریب بچیوں کے نکاح کا اہتمام کریں ۔
لیکن اس مقدس ماہ اور دن میں آج کا مسلمان طوفان بدتمیزی برپا کرتاہے اس کی اہمیت و عظمت کوپس پشت ڈال دیتا ہے یہی وہ ماہ محرم الحرام عاشورہ کا دن ہے جس کویہ فضیلت حاصل ہے کہ رمضان کے روزے کے بعد عاشورہ کے روزے کو سب سے بہتر کہا گیاہے حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا عاشورہ کے دن انبیائے کرام روزے رکھا کرتے تھے تم بھی روزے رکھا کرو۔ حضرت شیخ عبد الرحمن صفوری رحمتہ اللہ علیہ اپنی کتاب نزہتہ المجالس میں تحریر فرماتے ہیں اسی روز یعنی عاشورہ کے دن آسمان و زمین ، لوح و قلم کی تخلیق ہوئی ، اسی دن حضرت داؤد علیہ السلام پر تمغہ مغفرت سجایا گیا،اسی دن حضرت ابراہیم کو خلیل بنایا گیا ، اسی دن حضرت سلیمان علیہ السلام کو دوبارہ حکمرانی عطا کی گئ ، اسی دن حضور ﷺ کا حضرت خدیجہ کے ساتھ آسمان پر نکاح کیاگیا، اسی دن قیامت قائم ہوگی ، اسی دن میدان کربلا میں امام عالی مقام اور ان کے رفقا کی شہادت ہوئی،اس کے علاوہ اور بہت سی فضیلتیں اس عاشورہ کو حاصل ہیں اس سے پتا چلتاہے کہ محرم الحرام کتنا برکت و عظمت والا مہینہ ہے۔مگر افسوس کہ جس مہینہ اور جس دن کو یہ فضیلت حاصل ہو آج کا مسلمان اس مہینہ اور اس دن میں طرح طرح کے خرافات اور ناجائز کام کو انجام دیتاہے اور اپنے آپ میں فخر محسوس کرتا ہے کہ ہم اہلسنت اور امام حسین والے ہیں جب کہ ان خرافات سے اہل سنت کا کوئی تعلق ہے ہی نہیں ۔دعاہے کہ رب قدیر ہم سب مسلمانان اہلسنت کو امام حسین رضی اللہ عنہ کے سیرت طیبہ پر عمل کی توفیق بخشے اور ان خرافات اور ناجائز رسومات سے محفوظ فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین۔

حریص فیض حسین اعظم۔ قطب الدین احمد قادری اسماعیلی تلسی پوری۔ رکن انجمن ضیائے گلزار ملت یوپی۔

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے