رشحات قلم : محمد اشرف رضا قادری
دین و ایمان کے پیکر کو عمر کہتے ہیں
کشورِ عدل کے سرور کو عمر کہتے ہیں
شرک اور کفر کی گردن کو اڑانے والی
اک چمکتی ہوئی خنجر کو عمر کہتے ہیں
سامنے آنے کی ہمت نہ ہوئی باطل کو
بیشۂ دین کے حیدر کو عمر کہتے ہیں
جادۂ حق و صداقت کے وہ راہی ٹھہرے
دینِ اسلام کے رہبر کو عمر کہتے ہیں
صاف گو، مردِ جری، پیکرِ اخلاص و وفا
مردِ حق، مردِ قد آور کو عمر کہتے ہیں
مصطفیٰ جانِ دو عالم کی دعا کا ثمرہ
عزم و ایقان کے محور کو عمر کہتے ہیں
حاملِ علمِ نبی، عالمِ قرآنِ مبیں
علم و حکمت کے سمندر کو عمر کہتے ہیں
بادۂ عشقِ نبی پی کے وہ مخمور رہے
عاشقِ شافعِ محشر کو عمر کہتے ہیں
منکرو ! دیکھ لو اعزاز یہ بعدِ صدّیق
سارے اصحاب میں برتر کو عمر کہتے ہیں
زیب تن کرتے تھے پیوند لگے کپڑے وہ
صابر و مست قلندر کو عمر کہتے ہیں
دیکھ کر جس کو سکوں ملتا ہے بے حد اشرفؔ
خوش نما دین کے منظر کو عمر کہتے ہیں