پیش کش: ہماری آواز
۞ایک عربی کو کہا گیا کہ تم مر جاؤ گے اس نے کہاں پھر کہاں جائیں گے ؟
کہا گیا کہ اللہ کے پاس !!
عربی کہنے لگا آج تک جو خیر بھی پائی ہے اللہ کے یہاں سے پائی ہے پھر اس سے ملاقات سے کیا ڈرنا۔
کس قدر بہترین حسنِ ظن ہے اپنے اللہ سے۔
۞ ایک بزرگ سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں جس کی دعا قبول کی جاتی ہے؟
بزرگ نے جواب دیا نہیں ، مگر میں اس کو جانتا ہوں جو دعائیں قبول کرتا ہے۔
کیا ہی بہترین حسنِ ظن ہے۔
۞ حضرت ابن عباس سے ایک بدو نے پوچھا کہ حساب کون لے گا ؟
آپ نے فرمایا کہ "اللہ”
رب کعبہ کی قسم پھر تو ہم نجات پا گئے ،بدو نے خوشی سے کہا۔
کیا ہی بہترین حسنِ ظن ہے اپنے رب سے۔
۞ایک نوجوان کا آخری وقت آیا تو اس کی ماں پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔
نوجوان نے ماں کا ہاتھ پکڑ کر سوال کیا کہ امی جان اگر میرا حساب آپ کے حوالے کر دیا جائے تو آپ میرے ساتھ کیا کریں گی ؟
ماں نے کہا کہ میں تجھ پر رحم کرتے ہوئے معاف کردوں گی۔
اماں جان! اللہ پاک آپ سے بڑھ کر رحیم ہے پھر اس کے پاس بھیجتے ہوئے یہ رونا کیسا ؟
کیا ہی بہترین گمان ہے اپنے رب کے بارے میں۔
اللہ پاک نے حشر کی منظر کشی کرتے ہوئے فرمایا ہے
{وخشعت الأصوات للرّحمٰن}
” اور اس دن آوازیں دب جائیں گی رحمان کے سامنے”
اس حشر کی گھڑی میں بھی یہ نہیں فرمایا کہ ” جبار ” کے سامنے بلکہ اپنی صفتِ رحمت کا آسرا دیا ھے
یا اللہ ہمیں دنیا قبر حشر آخرت میں ہمیشہ اپنے فضل و کرم کے سائے میں رکھنا ۔( آمین یا رب العالمین)