رشحات قلم : محمد عسجد رضا نوری
کتنا بلند وبالا ہے رتبہ حسین کا
دونوں جہاں میں ہوتا ہے چرچہ حسین کا
ثانی نہیں ہے کوٸی بھی آقا حسین کا
خلد بریں سے آیا ہے جوڑا حسین کا
چہرے کو ان کے چوم کر کہتی ہیں فاطمہ
سرکار جیسا لگتا ہے چہرہ حسین کا
کربل میں جو کیا ہے سجدہ حسین نے
غالب ہے سارے سجدوں پہ سجدہ حسین کا
نسل یزید کو کیا جڑ سے ختم سنو!
لگتا ہے آج بھی دیکھو نعرہ حسین کا
بدلا قمر کو پل میں ہے ٹکڑے میں سن ,,نوری,,
نبیوں میں سب سے اعلی ہے نانا حسین کا
ساٸل نہیں کبھی بھی خالی ہے لوٹتا
”عسجد رضا” کو ہو عطا صدقہ حسین کا