از قلم : نادر صدیقی
رسول پاک کے پہلو میں ہے قیام عمر
یہ لوگ پھر بھی سمجھتے نہیں مقام عمر
وہ نصف دنیا کا حاکم ، وہ نامئ انصاف
جہاں میں کون ہوا ثانئ امام عمر
زمانہ آج بھی انصاف کو ترستا ہے
” زمانہ آج بھی ہے طالب نظام عمر “
عمر تو میرے نبی کی دعا کا ثمرہ ہے
کہاں فقیر یہ مجھ سا کہاں مقام عمر
مرا تو دین ہے الفت کا ، احترام کا دین
مری طلب ہے علی میں ، مری دعا میں عمر
میں کیسے ان سے مراسم کو استوار کروں
کہ وہ ہیں شمر کی اولاد ، میں غلام عمر
کسی جگہ سے عزازیل کو بھگانا ہو
بس ایک نام ہی کافی ہے ، ایک نام عمر
مری دعا ہے وہ آتش نصیب ہو نادر
دراز جو بھی زباں ہو براۓ نام عمر