برکت اللہ فیضی، گونڈہ
حق نبھانا میرے حسین کا ہے
ہر زمانہ میرے حسین کا ہے
جس کی خاطر یہ کائنات بنی
ایسا نانا میرے حسین کا ہے
باب خیبر اکھاڑا ہے جس نے
ایسا بابا میرے حسین کا ہے
جس کے صدقے میں بخشیں جائینگے
وہ گھرانا میرے حسین کا ہے
جس پر عاشق درود پڑھتا ہے
وہ گھرانا میرے حسین کا ہے
دینے والی ہے ذات اللہ کی
اور دلانا میرے حسین کا ہے
آسماں جس کو لوگ کہتے ہیں
شامیانہ میرے حسین کا ہے
سر جھکاتے ہیں اولیاء بھی جہاں
آستانہ میرے حسین کا ہے
دونوں عالم میں جو بھی بٹتا ہے
وہ خزانہ میرے حسین کا ہے
جو زمیں سے اناج اگتا ہے
دانہ دانہ میرے حسین کا ہے
کوئی پوچھے یہ دور کس کا ہے
تم بتانا میرے حسین کا ہے
میرے گھر میں چراغ جلتے ہیں
آنا جانا میرے حسین کا ہے
جو ستارے سے جھلملاتے ہیں
مسکرانا میرے حسین کا ہے
جان مانگو، یہ دل نہیں دوں گا
دل دیوانہ میرے حسین کا ہے