نتیجہ فکر : محمد شوقین نواز شوقؔ فرید
ترے بندے ہیں ہم سب اور سب کا اک خدا تو ہے
ہمارے دل میں کیا کیا ہے خدایا جانتا تو ہے
فقط مشرق ہی مغرب ہی نہیں اے دوجہاں کے رب
جہاں میں ہر گھڑی ہر سمت بس جلوہ نما تو ہے
پریشاں حال ہوں مشکل بہت ہے اے مرے مولی
مٹادے مشکلیں ساری مرا مشکل کشا تو ہے
فلسطیں کے مسلماں کی حفاظت کر مدد فرما
الہی مشکلوں میں سب کے دل کا آسرا تو ہے
کرونا کے مریضوں کو شفایابی عطا فرما
تو ہی خالق ہے مالک دافع رنج و وبا تو ہے
خدایا شوق عاصی کی خطائیں در گزر فرما
تری قدرت میں ہے سب کچھ ہر اک شی کا خدا تو ہے