منقبت

منقبت: زیست میں اس کی نمایاں ہے ادائے صابر

نتیجہ فکر: محمد اشرفؔ رضا قادری
مدیر اعلی سہ ماہی امین شریعت

لوحِ دل پر ہے رقم جس کے ولائے صابر
زیست میں اس کی نمایاں ہے ادائے صابر

ان کے الطاف و عنایات کی کچھ حد ہی نہیں
موج زن رہتی ہے ہر وقت عطائے صابر

خود رہے بھوکے، غریبوں کو کھلایا برسوں
دیکھ لو منکرو تم صبر و رضائے صابر

صبرِ صابر کا تجھے واسطہ دیتا ہوں مجھے
’’دولتِ صبر‘‘ عطا کر اے خدائے صابر

تیرے افکار و تخیل میں شباب آئے گا
شوق سے کرتے رہو مدح و ثنائے صابر

دامنِ دل مرا کھِنچنے لگا صابر کی طرف
کتنی پُر کیف و مؤثر ہے نوائے صابر

جسمِ مردہ میں پلٹ آتے ہیں آثارِ حیات
کتنی جاں بخش ہے تریاق و دوائے صابر

وہ نہ دنیا کا رہے اور نہ وہ دیں کا رہے
خنجرِ قہر و غضب جس پہ چلائے صابر

جھولیاں بھرتی ہیں منگتوں کی سخی کے در پر
ہاتھ خالی نہیں جاتے ہیں گدائے صابر

گرمیِ حشر کی کچھ فکر نہیں ہے اشرفؔ
حشر میں ہم کو چھپا لے گی ردائے صابر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے