از قلم : طفیل احمد مصباحی
قوم و ملّت کے محافظ ، عاشقِ خیر الانام
سب کی نظروں میں تھے یکساں قابلِ صد احترام
علم وفن کی جوئے شیریں کے وہی ” فرہاد ” تھے
آسمانِ علم و حکمت کے وہی ماہِ تمام
اہلِ ایماں پر کرم کے پھول برساتے تھے وہ
دشمنانِ دیں کے حق میں ایک تیغِ بے نیام
سادگی و عاجزی ، خُلق وشرافت بیمثال
پیکرِ صبر و رضا ، جود و سخا میں نیک نام
اسوۂ سرکار کا وہ اک چمکتا آئینہ
دشمنوں سے بھی لیا جس نے کبھی نہ انتقام
علم کی ہر شاخ پر حاصل تھی ان کی دسترس
فقہ و منطق ، فلسفہ ہو یا کہ ہو علمِ کلام
مردِ حق ، درویشِ کامل ، تاجدارِ معرفت
مَحرمِ اسرارِ حق اور زہد و تقویٰ کے امام
ہر زباں پر ذکر تیرا ، ہر قلم ہے مدح خواں
آسماں کرتا ہے جھک کر تیری عظمت کو سلام
اشرفیّہ تیرے خوابوں کی حسیں تعبیر ہے
تشنگانِ علم ہوتے ہیں جہاں پر شادکام
نورِ علمِ دین سے گھر گھر منوّر ہو گیا
نشرِ علمِ دیں کا ایسا کر گئے وہ انتظام
احمدِ خستہ جگر کی ہے یہی قلبی دعا
رحمتِ حق ” تربتِ حافظ ” پہ نازل ہو مدام