سند الفقہاء ، مرجع العلماء ، غواص بحر فقہ ، شانِ مسند افتاء ، استاذ الاساتذہ ،، محقق دوراں ،، ناشر فکر رضا ، یادگارِ رئیس القلم ،، مظہر صدر الشریعہ ، نور نگاہ سادات مارہرہ ، فقیہ ملت حضرت علامہ مفتی جلال الدین امجدی قادری برکاتی علیہ الرحمہ بانی مرکزِ تربیتِ افتا و دارالعلوم اہلسنت امجدیہ ارشد العلوم ، اوجھا گنج ضلع بستی یوپی کی بارگاہ میں نذرانۂ عقیدت
(عرس پاک 3 جمادی الاخریٰ)
نتیجۂ فکر: سلمان رضا فریدی مصباحی، مسقط عمان
روشنی ہیں ترے اقوال فقیہِ ملت
ہیں منور ترے افعال فقیہِ ملت
تیری ہستی ہے فقیہانِ جہاں کی محبوب
ہے چمکتا ترا اقبال فقیہِ ملت
تیرے اندر ہیں کمالاتِ رضا کے جلوے
تو ہے مجموعۂ اَفضال ، فـقیہ ملت
زر نہیں ڈھلتا ہے، فن ڈھلتے ہیں جسکے اندر
ہـے نرالی تری ٹکسال ، فـقـیہ ملت
گلشنِ فکرونظر اب بھی ہیں تجھ سے سیراب
فن کے اے چشمۂ سَیَّال ، فقیہ ملت
غیرتِ عشقِ رسالت کے بلال دوراں
واہ کیا ہے ترا إجلال فقیہ ملت
عکس تجھ میں نظر آتا ہے حسن بصری کا
صوفیانہ ہے ترا حال فقیہ ملت
دستِ "امجد” نے تراشے ، ترے فقہی جوہر
"حیدر و نوری” کا تو لال فقیہ ملت
تیرے کردار کو "ارشد” نے بنایا سِیماب
تو ہے اک قائدِ فَعّال ، فـقـیہ ملت
خوب فرمایا "بزرگوں کےعقیدے” کا دفاع
نجدیت ہوگئی بے حال فـقیہ ملت
حق کے احقاق میں گذری تری عمر نایاب
باطلوں کا کیا اِبطال ، فقیہ مـلت
باعثِ عزتِ مومن ہے تجلی تیری
تو ہے اک نَیَّرِ خوش فال فقیہ ملت
مرجعِ طائر فن، تیری تصانیف کا باغ
ہے ثمر بار، ہر اک ڈال ، فقیہ ملت
آپ نے کی ہے بڑی ظاہر و باہر تفصیل
جن مسائل میں تھا اجمال، فقیہ ملت
تیری تحقیق نگاری سے وہابی کے فریب
ہوگیے خستۂ و پامال ، فقیہ ملت !
اسلیے ہے تری ہر بات میں بیحد تاثیر
حال جیسا ہے ترا قال ، فقیہ ملت
نَو بہ نَو، تازہ بتازہ ہے لطافت تیری
بڑھ رہا ہے ، ترا اقبال فقیہ ملت
کہکشاں بن کے منور ہیں ہمیشہ کیلئے
تیری سیرت کے خد و خال فقیہ ملت
کبھی پژمردہ نہ ہوں تیرے چمن کے ازہار
رہے شاداب ،، تری آل ، فقیہ ملت
لکھ رہاہوں تو قلم ہوگیا پُرنور مرا
یوں ہیں روشن ترے احـوال فـقیہ ملت
کیا تری دولتِ حکمت پہ فریدی لکّھے
تو غنی ، اور میں کنگال ،، فقیہ ملت