نعت رسول

نعت رسول: لب پہ بس صلِّ علیٰ، صلِّ علیٰ کافی ہے

نتیجۂ فکر: محمد شکیل قادری بلرام پوری

قلبِ مضطر کے لیے ایک دَوا کافی
لب پہ بس صلِّ علیٰ، صلِّ علیٰ کافی ہے

مالکِ کون و مکاں قاسمِ نعمت ہیں جو
ہم فقیروں کے لیے ان کی عَطا کافی ہے

آتے ہی ساری بلائیں مری ٹل جاتی ہیں
اِن بلاؤں کے لیے ماں کی دُعا کافی ہے

حدت حشر کا کچھ خوف نہیں ہے مجھ کو
میرے چھپنے کو شہِ دیں کی ردا کافی ہے

گلشنِ فکر کو مہکانے کی خاطر میرے
شہ کے دربار سے آئے جو ہَوا کافی ہے

کیسے کہہ دوں کہ نہیں میراجہاں میں کوئی
میری خاطر تو وہ محبوبِ خُدا کافی ہے

کاش کہہ دیں وہ سرِ حشر کہ میرا ہے شکیلؔ
میری بخشش کے لیے ان کا کہا کافی ہے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے