نتیجہ فکر: عالمگیر عاصم فیضی
گلزار دل کو عشق کا ریحان چاہیے
لب کو ثناے شاہ کی مسکان چاہیے
زر، مال اور نہ لؤلو و مرجان چاہیے
مجھ کو کرم حضور کا ہر آن چاہیے
مدح نبی کو لہجۂ حسان چاہیے
"بلقیس شاعری کو سلیمان چاہیے”
ہر لمحہ مبتلائے غم مصطفیٰ رہو
دل میں غم جہاں کا جو فقدان چاہیے
وہ در نبی کا چشم محبت سے دیکھ لے
دنیا میں جس کو مژدۂ غفران چاہیے
درد آشنائے عشق شہ بحر و بر جو ہے
کب ایسے درد کا اسے درمان چاہیے
عاصم کی جانب ایک نگاہ کرم حضور!
ظلمات دل کو تابش دندان چاہیے