از قلم:عبدالرشید امجدی ارشدی دیناجپوری
سنی حنفی دارالافتاء زیراہتمام تنظیم پیغام سیرت مغربی بنگال
رابطہ نمبر: 7030786828
rashidamjadi00@gamil.com
اہل سنت و الجماعت کے جلسوں میں انھیں مقررین و خطبا کو مدعوں کیا جائے جو صاحب علم ہونے کے ساتھ صاحب عمل بھی ہوں. اور مقامی مسلمانوں کی دینی ضرورت و حاجت کے مطابق تقریریں کریں اپنی تقریر و خطابت کے دوران نہ کوئی غیر مستند بات کہیں نہ کوئی غیر سنجیدہ اور نمائش طریقہ اختیار کریں….
نماز عشاء کے بعد جلسے شروع کر دیۓ جائیں اور صلوۃ و سلام و دعا کے ساتھ بارہ بجے سے پہلے یہ جلسے ختم کر دئے جائیں…
تقریر و خطابت کے لئے معتقدات و عبادات و معاملات میں سے کسی اہم گوشے کا اختیار کیا جائے.. فضائل و مسائل کے ساتھ مسلمانوں کے معاشرتی امور و معاملات کی طرف خصوصی توجہ دی جائے..
مسلمانوں کو تعلیم و تجارت کی طرف مائل کرنے کی بھر پور کوشش کی جائے اور اس کا بہر حال انتظام کیا جائے کہ مقامی مسلمانوں سے تبادلۂ خیال کے بعد جن باتوں میں ان کی دینی رہنمائی کی ضرورت ہو ان کو ہی موضوع تقریر و خطابت بنایا جائے ..
دیر رات تک جلسے کے نتیجے
نماز فجر کی ادائگی خطرے میں پڑ جاتی ہے بلکہ یہ مشاہدہ کیا بارہا میں نے کہ جلسے کے اختتام پر سب کے سب غائب یہاں تک کہ خطیب صاحب بھی اسٹیج سے غائب اور پورے گاؤں والے سو گئے . اسکول کالج کے اساتذہ و طلبہ اور مختلف شعبوں اور دفاتر وغیرہ سے وابستہ افراد شریک جلسہ نہیں ہو پاتے رات بھر جاگنے کے نتیجے میں دوسرے روز یا تو سوئیں اور اپنا کام نہ کریں یا دن بھر اونگھتے ہوئے کوئ کام کریں جو غیر ذمہ داری کے ساتھ کام کے اندر ہونے والے نقص و خرابی اور غلطی کا پیش خیمہ ہے اس طرح کی مزید خرابیاں اور نقصانات ہیں اہل جلسہ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر سوچیں کہ کیا اس طرح کے جلسے اور تقریریں اصلاح طلب نہیں ؟
نوٹ.. اس تحریر سے ہر کوئی متفق ہو ایسا کوئی ضروری نہیں