حضرت پیر سَیِّدغلام حیدر علی شاہ صاحب جلال پوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی علیہ الرحمۃ کی طبَیْعَت ناساز تھی ۔حضرت بابا فرید گنج شکر علیہ الرحمۃ کو حکْم ہوا کہ عطّار کی دوکان سے جاکر نسخہ بند ھوالائیں ۔آپ علیہ الرحمۃبیٹھے دکان میں نسخہ بندھوا رہے تھے کہ شور ہوا، ایک بُزُرگ پالکی میں سوار ہوکر آرہے ہیں۔ اور منادی (ندا کرنے والا) ان کے آگے آگے ندا کررہا ہے جو اِن کی زیارت کریگا (ان شاء اللہ عَزَّوَجَلَّ )وہ جنّتی ہوگا ۔لوگ جُوق در جُوق زیارت کو جارہے تھے۔ لیکن بابا صاحب علیہ الرحمۃ نے التفات(یعنی توجہ) ہی نہ کی ۔ بلکہ جب پالکی نزدیک آئی تو دوکان کے اندر کے حصے میں تشریف لے گئے۔ہر چند لوگوں نے اصرار کیا مگر آپ نے توجہ نہ فرمائی ۔جب پالکی گزر گئی تو آپ نسخہ لئے مرشِد کامل کی خدمت بابرکت میں حاضر ہونے کیلئے روانہ ہوئے ۔ حضرت خواجہ بختیار کاکی علیہ الرحمۃ نے دیر سے آنے کی وجہ دریافت کی تو آپ نے جواب میں تمام واقعہ عرْض کردیا۔
آپ کے پیرو مرشِد علیہ الرحمۃ نے ارشاد فرمایا فرید(علیہ الرحمۃ) کیا تمہیں جنّت کی ضَرورت نہ تھی کہ زیارت نہ کی۔
بابا فرید گنج شکر علیہ الرحمۃ نے عرْض کی حضور میں ڈرتا تھا! کہ کہیں زیارت کر کے جنّتی ہوجاؤں او رجنّت میں آپ کا مقام جانے کہاں ہو، اور اس طرح قِیامت کے دن آپ کی قدم بوسی سے محروم رہ جاؤں۔میرے لئے جنّت وہ جگہ ہے جہاں آپ کی ہم نشینی کی نعمت حاصل ہو۔
حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی علیہ الرحمۃ اپنے مرید با اَدَب کی یہ بات سن کر بہت خوش ہوئے اورٍ جوش میں آکر فرمایا۔ اے فرید اس کی زیارت کرنے سے لوگ آج کے دن جنّتی ہوتے ہیں تو تمہارے دروازے سے قِیامت تک جو بھی گزریگا ( اِنْ شَاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ ) وہ جنّتی ہوگا۔
اللہ عَزّوَجَلَّ کی ان پر رَحْمت ہو اور ان کے صدْقے ہماری مغفِرت ہو
صَلُّو اعَلَی الْحَبِيب صلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلیٰ مُحَمَّد
(آدابِ مرشدِ کامل، ص110، مکتبۃالمدینہ)