تحریر: محمد ہاشم قادری مصباحی، جمشید پور
موبائل 09279996221
بیماری اور علاج کا چولی دامن کا ساتھ ہے،جیسے بیماری ہر زمانے میں رہی ویسے ہی علاج بھی ہر زمانے میں موجود رہایہ اور بات ہے کہ جیسے جیسے اِنسان نے ترقی کی علاج کے نت نئے طریقے بھی ایجاد ہوتے گئے اور آج تو ہرطرح کے علاج میں ترقی ہورہی ہے۔ خواہ آیوروید، نیچرو پیتھی، یوگا، ہومیو پیتھی،یونانی دَوائیں، انگریزی یعنی ایلو پیتھک allopathic, دَوائیاں ہوں وغیرہ وغیرہ سبھی نے ترقی کی ہے۔ ہمارے ملک ہندوستان میں یونانی دَواؤں کے ساتھ بہت سے دیگر طریقہئ علاج جو اُوپر ذکر کئے گئے ہیں سبھی کے فروغ کے لیے ایک الگ وزارت MINISTRY OF AYUSH ” ایُوش ” کے نام سے قائم ہے۔
طب یونانی سے حکومت کے سو تیلے سلوک سے ڈاکٹروں میں غم و غصہ ہے،یونانی طریقہ علاج حکومت کی بے توجہی کا شکار ہے۔ زمانہ قدیم4.000, ہزار سال سے جڑی بوٹیوں سے علاج کا جو طریقہ رائج ہے آج بھی لوگ اس سے مستفید(فائدہ) ہو رہے ہیں، کیونکہ کوئی بھی بیماری ہو،جڑی بوٹیوں میں اِن کا علاج موجود ہے۔
علاج حرام وناپاک چیزوں سے نہ کیا جائے:قرآن و احادیث پاک میں علاج کرنے کرانے کی ترغیب دی گئی ہے،علاج کرانا سنت ہے ایک روایت میں ہے: ”علاج و معا لجہ کیا کرو؛ کیوں کہ اللہ تعا لیٰ نے ہر بیماری سے شفا کے اسباب بھی رکھے ہیں۔(مشکاۃ المصابیح مع المرقاۃ:8/341) اور خود نبی رحمت ﷺ نے مختلف امراض کے علاج کی تد بیریں بتائی ہیں اور مختلف مواقع پر خود بھی علاج اسباب طریقے اختیار فر مائے ہیں۔ اس حوالے سے کتبِ حدیث میں ”کتاب الطب“ یا”ابوب الطب“ جیسے عنوانات کے تحت بہت ساری احادیث درج ہیں۔ رسول کریم ﷺ نے بیماری پر مطلقاً علاج کرانے کی ترغیب دی ہے،چنانچہ ایک روایت میں ہے: ”تداووا؛ فأن اللٰہ لم یضع داء الا وضع لہ شفاءً ا“۔۔(مشکاۃ مع المرقاۃ،8/361) علاج کو یونانی، ایورویدک،انگریزی یاکسی اور طریقے کے ساتھ مخصوص نہیں کیا گیا ہے، اس لیے آدمی جوبھی طریقہئ علاج اختیار کرے گا وہ باعتبار علاج سنت پر عامل کہلائے گا،بس شرط یہ ہے کہ علاج ‘مباح'(شریعت کے موافق،جس کی شریعت میں اجازت ہو، جائز روا، حلال ہو) چیزوں سے کیا جائے،حرام وناپاک چیزوں سے علاج جائز نہیں ہے۔ یاد رہے دَوائیں بذاتِ خود مؤ ثر نہیں ہوتیں ہیں، بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اثر کرتی ہیں، علاج دَوا تو ایک وسیلہ اور سبب ہے، اگر کوئی دَوا اِستعمال کرنے پر شفا حاصل نہیں ہوتی تو کوئی اعتراض کی بات نہیں ہے،اس کیساتھ مصلحت خداوندی کا تقاضا ہی یہی ہوگا رب تعالیٰ اپنے نیک بندوں کو آزماتا بھی ہے۔صبرو شکر کرنے پر اُنکے درجات بھی بلند فر ماتا ہے جیسے حضرت ایوب علیہ السلام کو آزماکر اپنی رحمت وفضل سے نوازا۔
وَأَیُّوبَ إِذْ نَادَی رَبَّہُ أَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَأَنتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ۔
ترجمہ: اور ایوب کو(یاد کرو) جب اس نے اپنے رب کوپکارا بیشک مجھے تکلیف پہنچی ہے اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کر نے والا ہے۔(القر آن،سورہ الانبیاء:21،آیت83)
اس سے معلوم ہوا کہ اللہ کی رحمت اس کے فضل سے آتی ہے اور مصیبت ہمارے گنا ہوں سے، یہ بھی معلوم ہوا کہ مصیبت میں رب تعالیٰ سے نا اُمید ہونا کفار کا طریقہ ہے۔ مسلمانوں کو کبھی مایوس نہیں ہونا چاہیے،رب فر ماتا ہے: قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ أَسْرَفُوا عَلَی أَنفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَۃِ اللَّہِ إِنَّ اللَّہَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِیْعاً إِنَّہُ ہُوَ الْغَفُورُ الرَّحِیْمُ۔
ترجمہ:آپ فرما دیجئے: اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کر لی ہے! تم اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا، بے شک اللہ سارے گناہ معاف فرما دیتا ہے، وہ یقینا بڑا بخشنے والا، بہت رحم فرمانے والا ہے (القر آن،سورہ الزمر:39آیت53) یہ معلوم ہوا کہ جیسے نیک اعمال سے اللہ کی رحمتیں آتی ہیں،ویسے ہی گناہوں سے آفتیں، بیماریاں آتی ہیں۔ (تفسیر نو رُالعر فان ص:651)اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں،اپنے گناہوں سے سچی توبہ کریں،بیشک وہی گناہوں پر پردہ ڈال کر بخشنے والا اور مصیبتوں کو دور کرکے مہر بانی فر مانے والاہے۔(تفسیر کبیر، ج: 9،ص463-464 تفسیر جلالین،ج:6ص439-440)
مہنگی ہوتی دَوائیں،مالامال ہوتی دَوائی کمپنیاں اور داکٹر
یونانی طِب، آیوروید میں تو جڑی بوٹیوں سے علاج تو بہت سستا تھا لیکن اب وہ بھی مہنگا ہوگیا ہر چہار جانب لوٹ مچی ہوئی ہے۔ دَوائیاں مہنگی کیوں ہوتی ہیں؟ دَوائیوں کی خرید داری میں خرابی کہاں پر ہے؟ کبھی آپ نے سوچا کہ ہمارے ڈاکٹرز مریض کے لیے جودَوائیاں "ڈاکٹری کے نسخوں ” پر برانڈڈ اور مہنگی کیوں لکھتے ہیں، جب کہ اسی فار مولے میں مارکیٹ میں درجنوں سستی دَوائیاں موجود ہوتی ہیں تو ہمارے ڈاکٹر حضرات وہاں متعلقہ دَوائی کا عام فار مولا نام لکھنے کے بجائے کمپنی کا برانڈ نام لکھنے پر بضد کیوں ہیں؟۔ اس پر ڈاکٹروں کو زبردست کمیشن اور باہر ملکوں کی سیرو سیاحت کی چاشنی لگی ہوتی ہے وغیرہ وغیرہ کیا کیا لکھا جائے۔ ایک دو ہوں تو لکھا جائے،دُو چار دس ہوں تو گِنا یا جائے، دس بیس ہوں تو رونا رویا جائے لوٹ ہی لوٹ ہے۔کینسر کی دَوائیں،گردے کا ڈائلیسس وغیرہ میں جو چارج لیا جاتا ہے بہت بڑھا کر لیا جاتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ یونانی طِب یا حکمت(حکیمی) کے ماہرین قدیم زمانے سے جوطریقہئ علاج جاری رکھے تھے وہ برائے نام قیمت تھی اور اس کے موجد میں بقراط کا نام لیا جاتا ہے۔اور بعد میں حکیم بوعلی سینا اوردوسرے حکما کا نام ملتا ہے،اِن حضرات کا کہنا تھا کہ ”قدرت ہی سب سے بڑ ا معالج ثابت ہوتی ہے“ سچ اور حق تو یہی ہے جڑی بوٹیاں سستی اور مؤ ثر علاج ہوتی ہیں پر افسوس اب اس کے جاننے والے بہت کم رہے اور جنگلوں کی کٹائی نے بھی جڑی،بوٹیوں کو بہت نقصان پہنچایا اسی وجہ کر اب آیوروید وحکیمی علاج بھی مہنگا ہو گیا۔
ایلو پیتھک جدید اور آسان علاج، لیکن مہنگا
جدید طریقہ کے بہت سے پیروکار اور بہت سے مغربی ممالک نے یونانی وحکمت کے طریقہئ علاج کو سرے سے خارج کر دیا ہے،اس کے منکر ہو گئے اوراب تو اس پر پابندی کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔ لیکن یونانی اور طب سے منسلک افراد کا سوال ہے کہ ایلو پیتھک علاج سے قبل آخر کون سا علاج رائج تھا؟۔ جدیدمیڈیکل سائنس نے جہاں علاج میں ترقی کی ہے وہیں اس کے پیروکار فار میسی سے لیکر ڈاکٹر وہسپتال میں علاج بہت مہنگا ہوگیا ہے۔جہاں دَوا کمپنیاں مہنگی دَوائیاں بیچ رہی ہیں وہیں ڈاکٹر بھی اس کام میں شانے بشانے دَوا کمپنیوں کا ہاتھ بٹا رہے ہیں۔ ناچیز 15 سال پُرانا شوگر، بی پی کا مریض ہوں شروع کے تین،چار سال ڈاکٹر سستی دَاوائیاں لکھتے رہے رفتہ رفتہ مہنگی دَاوئیاں لکھنے لگے۔اب اس وقت مہنگی دَوائیvogli-M 03 جو دس گولی کا پتہ ہے 150
Rsکا ملتا ہے دن میں دو بار کھانا ہے ہے،دوسری دَواGlimiprex MF Forte 2 /1000 کھا رہے ہیں یہ بھی مہنگی ہے۔
لاک ڈاؤن کے وقت اچھے اچھوں کی کمر ٹیڑھی ہوگئی ناچیز بھی متاثر ہوا میں نے کئی بار کہا سر اتنی مہنگی دَوا لینا دِقت ہے تو ٹکا سا جواب کہ کسی دوسرے ڈاکٹر سے رجوع کر لیں۔ تقریباً سبھی ڈاکٹروں کا کم وبیش یہی حال ہے(ہائے رے ظالم یہ کیا لوٹ مچا رکھی ہے)
اللہ تعالیٰ سے کبھی مایوس نہ ہوں
بیماریاں، دُکھ، تکلیفیں آتی ہیں شفا بھی وہی دیتا ہے اللہ تعالیٰ نے قر آن مجید میں ایک مقام پر فر مایا: حضرت ابراہیم علیہ السلام کا
وہ کہنا وَإِذَا مَرِضْتُ فَہُوَ یَشْفِیْنِ ترجمہ: اورجب میں بیمار ہوں تووہی مجھے شفا دیتا ہے۔(القر آن،سورہ الشعراء26:آیت80) حضرت ابراہیم علیہ السلام نے شفا کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب فر مایا۔ حضرت امام غزالی علیہ ا لر حمہ نے اس پر بڑی نفیس بحث فر مائی ہے
کہ! کسی شخص کو شفا ملے تو وہ کہے کہ میرے اللہ نے مجھے شفا دی ہے!۔ اگر چہ دَوا اس نے ا ستعمال کیا ہے،اس نے پرہیز کیا ہے اس نے داکٹر نے، اطبانے، حکیم نے جو طریقہ بتایا ہے اس کے مطابق عمل کیا ہے۔لیکن! وہ کہے کہ میرے رب تعالیٰ!نے مجھے شفا دیاہے اور حقیت میں شفا اللہ ہی دیتا ہے۔ یہ پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ ایک مریض کرونا سے شفا پاتا ہے تو میڈیا والے اینکر اس سے پوچھتے ہیں تم نے کرونا سے جنگ کس طرح سے لڑی تو وہ کہتا ہے میں نے اس طرح سے جنگ لڑی” وہ جنگ کیا لڑے گا "رب کی رحمت نازل ہوئی اور تکلیف دور ہوگئی۔
ڈے منانا فیشن؟ یا ہے اس کا کوئی فائدہ؟
عالمی فار میسی یوم (World Pharmacy Day)۔ 25 ستمبر: منانے سے کیا ڈاکٹر سدھر جائیں گے،انسان دوست ہو جائیں گے یا دَوائیاں سستی ہو جائیں گی۔کسی بھی طرح کا دن منانے سے کیا اُس میں سدھار آتا ہے؟
یومِ عالمی خواتین: منانے سے کیا عورتوں پر مظالم بند ہو گئے؟،ان کی عصمت دری، rape رُک گیا؟، کیا فادر س ڈے،یا مدرس ڈے منانے اور چند پھولوں کو پکڑانے سے ما ں باپ کے ساتھ ہورہا ظلم بند ہو گیا؟
یہ سب بکواس اور فیشن کے سوا کچھ نہیں۔ اب ہمارے سماج میں روپیے کمانا ہی مقصد حیات بن گیا ہے،دوچار کو چھوڑ کر الا ماشا اللہ۔جان بچانے والی دَوائیں دل کی بیماری اور آپریشن کتنا مہنگا ہوگیا کینسر کی دوائیں جو انجکشن 6000, ملتا ہے وہ 28000, تک فار میسی والے بیچتے ہیں ہماری بڑی بہن ماہِ جبیں بیگم صاحبہ مرحومہ جو لکھنئو میں ریلوے لوکو میں کام کرتی تھیں،ریلوے کی جانب سے کینسر کاعلاج ممبئی میں ہوا،کیا لکھوں؟ درد ناک داستان ہے۔کینسر کی دَوائیں اتنی مہنگی نہیں جتنے میں مریض کے رشتے دار خرید تے ہیں والیکن اس جانب حکومت بھی توجہ نہیں دیتی اس کی کیا وجہ ہے آپ خوب جان سکتے ہیں،(عقلمند را اشارہ کافی است) عقل مند کے لیے اشارہ کافی ہے؟۔مریض کراہ رہا ہے،رشتے دار پریشان ہے دَوا کمپنیاں ڈاکٹر پورا سسٹم مالامال ہورہا ہے۔اور فار میسی ڈے مناکر لوگوں کو بے وقوف بنا یا جارہا ہے۔اللہ اس نظام اور ظلم سے بچائے آمین ثم آمین