اللہ کے حبیب و پیمبر پہ ہو سلام
سلطان انبیاء پہ ہو، سرور پہ ہو سلام
دونوں جہاں کے مہر منور پہ ہو سلام
ذات خدا کے شاہد و مظہر پہ ہو سلام
نور خدا پہ شافع محشر پہ ہو سلام
خیرالبشر پہ ساقئی کوثر پہ ہو سلام
جان مسیحا حامی و یاور پہ ہو سلام
انسانیت کے محسن و رہبر پہ ہو سلام
شہر نبی پہ، روضئے انور پہ ہو سلام
میرے نبی کے مسجد و ممبر پہ ہو سلام
داماد مصطفیٰ پہ ہو حیدر پہ ہو سلام
شبیر پہ ہو آپ کے شبر پہ ہو سلام
خیر النساء پہ آپکی دختر پہ ہو سلام
تطہیر والی آپکی چادر پہ ہو سلام
عابد، علی رضا پہ ہو، باقر پہ ہو سلام
موسی، نقی، تقی پہ ہو، جعفر پہ ہو سلام
میرے رسول پاک کے والد پہ با ادب
میرے رسول پاک کی مادر پہ ہو سلام
آدم سے لیکے حضرت عیسٰی تلک سبھی
نبیوں پہ ہو رسول و پیمبر پہ ہو سلام
سارے جہاں سے افضل و اعلی پہ ہو درود
سب سے بلند و بالا پہ بہتر پہ ہو سلام
سارے جہاں کے مالک و مختار پہ درود
سارے جہاں کے والی و یاور پہ ہو سلام
تخلیق سب سے پہلے ہوا آپ ہی کا نور
میرے خدا کے نائب اکبر پہ سلام
بچین، دلفگار کے یاور پہ ہو درود
تسکین قلب بندئے مضطر پہ ہو سلام
مدھم ہے جسکے سامنے شمش و قمر کا نور
یعنی نبی کے چہرئے انور پہ ہو سلام
سائے میں جس کے حشر میں آرام پائیں گے
میرے نبی کے زلف معطر پہ ہو سلام
خوشبو سے جسکے طیبہ کی گلیاں مہک اٹھیں
آقا کے اس پسینئہ اطہر پہ ہو سلام
صدیق پہ ہو، عثماں پہ، فاروق پہ بھی ہو
مولا علی پہ فاتح خیبر پہ ہو سلام
عباس پہ ہو، حضرت حمزہ پیا پہ ہو
اللہ کے رسول کے گھر بھر پہ ہو سلام
عباس، قاسم، اکبر و أصغر پہ ہو سدا
سلطان کربلا کے بہتر(٧٢) پہ ہو سلام
اصحاب مصطفیٰ پہ دل و جان سے فدا
ان جانثار شاہ پیمبر پہ ہو سلام
آتے ہیں صبح و شام ترے روضے پہ قدسی
اس دل نشیں و دلکش منظر پہ ہو سلام
شہر نبی کے کنکر و پتھر کو کیا کہوں
شہر نبی کے کنکر و پتھر پہ ہو سلام
بغداد والے غوث پہ روشن ضمیر پہ
ہند الولی پہ خواجہ سنجر پہ ہو سلام
چشتی و قادری و سہرورد و نقشبند
فیض و کرم کے سارے سمندر پہ ہو سلام
داتا پہ ہو، فرید پہ، قطب و نظام پہ
وارث علی پہ صابر کلیر پہ ہو سلام
احمد رضا، نقی علی، دادا رضا علی
حامد پہ، مصطفیٰ پہ ہو، اختر پہ ہو سلام
پیدا ہوا ہوں امت آقا میں اس لئے
مجھکو ہے ناز، میرے مقدر پہ ہو سلام
سب کو سلام یا نبی کرتا ہوں با ادب
تیرے ہر ایک نوکر و چاکر پہ ہو سلام
شاہد جہاں پڑے ہیں مرے شاہ کے قدم
شہر رسول پاک کے اس در پہ ہو سلام
ازقلم: محمد شاہد رضا رضوی