از: سلمان رضا فریدی صدیقی مصباحی مسقط عمان
لَختِ دلِ رسولِ زمن مجتبیٰ حسن
نورِ محمدی کی کرن مجتبیٰ حسن
امن و امان و صُلح کے خورشیدِ لازوال
شمشیرِ انتشار شکن ، مجتبیٰ حسن
جو ہے معاویہ کا ، سب اصحاب کا غلام
ہیں بس اُسی پہ سایہ فگن مجتبیٰ حسن
ان کا لقب ، شبیہِ رسولِ کریم ہے
تصویرِ مصطفیٰ مِن و عَن مجتبیٰ حسن
سیرت میں جگمگاتے ہیں تطہیر کے نجوم
نادر تجلیوں کے گگن مجتبیٰ حسن
ہر آنے والی صبح کے وہ تازہ آفتاب
مہتابِ نو ، بَچَرخِ کُہَن مجتبیٰ حسن
اے سیدِ شبابِ بہشتِ بریں کرم !
صحراے رنج وغم ہو چمن ، مجتبیٰ حسن
سرکار سونگھتے تھے بڑے پیار سے جسے
پھولوں کی جاں تمہارا بدن مجتبیٰ حسن
جی چاہتا ہے، لیتا رہوں بس تمہارا نام
پیارے حسن ، امام حسن ، مجتبیٰ حسن
اے ناخداے کشتئ امت تجھے سلام
ہوں دُور سارے رنج و مِحن مجتبیٰ حسن
نذرانۂ فریدئ خستہ قبول ہو
حاضر ہے ارمغانِ سخن ، مجتبیٰ حسن