نظم

نظم : میں کیوں نہ کہوں کہ محبت خدا ہے

از قلم جنت رمشا یاسین

میں کیوں نہ کہوں کہ محبت خدا ہے۔
جو سجدے میں روئے وہ محوبِ خدا ہے۔

کون کہتا ہے محبت ماردیتی ہے۔
جو خلیلِ خدا ہو اسے سنواردیتی ہے۔

میں کیوں نہ کہوں کہ محبت خدا ہے۔
جو سجدے میں روئے وہ محبوبِ خدا ہے۔

ہر سو مجھے کہیں سے یہ آتی ہے صدا۔
ہے کوئی جو مجھ سے مانگے دعا؟

میں کیوں نہ کہوں کہ محبت خدا ہے۔
جو سجدے میں روئے وہ محبوبِ خدا ہے۔

نہ ہو گَر محبت تو موت ہے زندگی۔
محبت ہے بندگی، بندگی ہے زندگی۔

میں کیوں نہ کہوں کہ محبت خدا ہے۔
جو سجدے میں روئے وہ محبوبِ خدا ہے۔

رہنے لگیں گی تیری آنکھیں خود ہی نم۔
گَر ہو تیرا دل حضورِ خدا خَم۔

میں کیوں نہ کہوں کہ محبت خدا ہے۔
جو سجدے میں روئے وہ محبوبِ خدا ہے۔

نہیں ہے غرض اسے گورے سے کالے سے۔
یونہی ہیں محبت کہ انداز نرالے سے۔

میں کیوں نہ کہوں کہ محبت خدا ہے۔
جو سجدے میں روئے وہ محبوبِ خدا ہے۔

جو کہتے ہیں پھرتے کہ محبت فضول ہے۔
کہدو انکو کہ یہ محبوبِ رسولؐ ہے۔

میں کیوں نہ کہوں کہ محبت خدا ہے۔
جو سجدے میں روئے وہ محبوبِ خدا ہے۔

ہر مشکل کہ ساتھ اس نے پیدا کی آسانی۔
یوں اندھیرے کو بخشی روشن فراوانی۔

میں کیوں نہ کہوں کہ محبت خدا ہے۔
جو سجدے میں روئے وہ محبوبِ خدا ہے۔

غرض سے آتی ہے تجھے یاد خدا کی۔
یہ نہیں ہے وفا، خدا دیتا ہے گواہی۔

میں کیوں نہ کہوں کہ محبت خدا ہے۔
جو سجدے میں روئے وہ محبوبِ خدا ہے۔

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے