غزل

دوستی ان سے عمر بھر نہ ہوئی

رشحات قلم : عدیم ہاشمی

شبِ ہجراں تھی جو بسَر نہ ہُوئی
ورنہ کِس رات کی سَحر نہ ہوئی

ایسا کیا جُرم ہوگیا ہم سے
کیوں مُلاقات عُمر بھر نہ ہُوئی

اشک پلکوں پہ مُستقل چمکے
کبھی ٹہنی یہ بے ثمر نہ ہُوئی

تیری قُربت کی روشنی کی قسم
صُبح آئی، مگر سَحر نہ ہُوئی

ہم نے کیا کیا نہ کر کے دیکھ لِیا
کوئی تدبِیر کار گر نہ ہُوئی

کتنے سُورج نِکل کے ڈُوب گئے
شامِ ہجراں! تِری سَحر نہ ہوئی

اُن سے محفِل رہی ہے روز و شب
دوستی اُن سے عُمر بھر نہ ہُوئی

یہ رَہِ روزگار بھی کیا ہے
ایسے بچھڑے، کہ پھر خبر نہ ہُوئی

اِس قدر دُھوپ تھی جُدائی کی
یاد بھی سایۂ شجر نہ ہُوئی

شبِ ہجراں ہی کٹ سکی نہ عدیم
ورنہ کِس رات کی سَحر نہ ہوئی

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے