غزل

غزل: لقمان کی حکمت کا مزہ کیوں نہیں لیتے

نتیجۂ فکر: سید اولاد رسول قدسی مصباحی
نیویارک امریکہ

لقمان کی حکمت کا مزہ کیوں نہیں لیتے
آلام میں راحت کا مزہ کیوں نہیں لیتے

تلخی میں طبیت کی تغیر کے کھلیں پھول
نیموں سے حلاوت کا مزہ کیوں نہیں لیتے

افکار کی سنگین لڑائی کی زمیں پر
لفظوں کی شہادت کا مزہ کیوں نہیں لیتے

تم طائر تخئیل کو دے کر نئی سمتیں
شعروں میں علامت کا مزہ کیوں نہیں لیتے

تم کر کے فنا خود کو سمندر میں انا کے
لوگوں کی ملامت کا مزہ کیوں نہیں لیتے

اب چھوڑ کے گلزار صراحت کی سیاحت
اغلاق سے ندرت کا مزہ کیوں نہیں لیتے

لمحات کے برفیلے پہاڑوں سے اتر کر
سوچوں کی حرارت کا مزہ کیوں نہیں لیتے

حالات کے ان گرم مکانوں سے نکل کر
سردی میں سیاحت کا مزہ کیوں نہیں لیتے

تم ہجر کی بے تاب شب تار میں قدسیؔ
اشکوں کی سخاوت کا مزہ کیوں نہیں لیتے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے