نتیجۂ فکر: غلام احمد رضا نیپالی
رخ والضحی پر ہے طلعت کی بارش
ہے وللیل زلفوں پہ رنگت کی بارش
کیے جا رہا ہوں میں مدحت کی بارش
ہوئی جا رہی ہے عنایت کی بارش
کرے جو غریبوں پہ شفقت کی بارش
کرے اس پہ رب اپنی رحمت کی بارش
جو گستاخ ہے شاہِ ہر دوسرا کا
ہے اس کے لیے بس اہانت کی بارش
شہ انبیا کی عدالت جہاں ہے
وہاں پر سدا ہے صداقت کی بارش
حبیبِ خدا آپ آئے تبھی سے
ہوئی بند عالم میں ظلمت کی بارش
ہدایت کی خاطر کی رب نے جہاں میں
نبوت رسالت ولایت کی بارش
جہاں رہتے ہیں نعت خوان پیمبر
وہاں خوب ہوتی ہے مدحت کی بارش
شہ دیں کی محفل میں آکر دوانے
نہا لے کہ ہوتی ہے رحمت کی بارش
پسینہ ملا ہے شہ دیں کا جب سے
تبھی سے ہے گلشن میں نکہت کی بارش
خطا کار و مجرم بھی پائیں گے جنت
کریں گے جب آقا شفاعت کی بارش
چلو مانگتے ہیں در مصطفیٰ پر
وہاں ہو رہی ہے سخاوت کی بارش
رسولِ جہاں کی ولادت کے صدقے
ہوئی جگ میں ہر جا مسرت کی بارش
درودوں کی محفل سجانے سے گھر پر
خدا خوب کرتا ہے برکت کی بارش
شہ دوسرا تیری آمد سے جگ میں
برستی ہے اُلفت محبت کی بارش
بنا چور بھی رب کا محبوب بندہ
ہوئی غوث کی جب کرامت کی بارش
یزیدوں کا خیمہ لرز سا گیا تھا
بہتر نے کی جب شجاعت کی بارش
ستا تا ہے جو والد اور والدہ کو
کرے اس پہ رب خوب ذلت کی بارش
خدائے تعالیٰ بھی راضی رہے گا
کرو گے اگر ماں پہ اُلفت کی بارش
جو منکر ہے شانِ نبوت کا احمد
سدا اس پہ ہوتی ہے لعنت کی بارش