نتیجۂ فکر: ماریہ نور
کائنات بناتے ستہ حروف سے حسین تر ٹھہرے
"ا” سے سے ایک ناقابل فراموش لمحہ
روز اول جب میری تم سے بات ہوئی
"م” سے مانگیں میں نے جتنی بھی منتیں مرادیں
تم ہرایک کا مرکز ٹھہرے
"ت” سے تمہاری تقدیرکا آسما
تا عمر تاروں سےبھرا رہے
"ی”سے یا الہی ہیں کےحکم کی تعمیل کرتے ہوئے
جب تم کافروں پہ یلغار کرتے ہو
یقین جانو!!!
یشب کا سارا سنہری پن تمہاری وردی میں سما جاتا ہے
"ا”سے سے پھر وہ ستارہ امتیازجو ابدی حیثیت رکھتا ہے
تمہارے نام کی صورت تمہارے کردار کی بھی نمایاں عکاسی کرتا ہے
"ز”سے تمہاری زیست کا ہر در
زہرا کا روپ دھارے
جسے اندیشہ زوال نہ ہو
اے دنیاکے حسین ترین مرد
تم سدا جیو ،تم سدا جیو