غزل

غزل: دلکشی، بے رخی نے مار دیا

خیال آرائی: فرید عالم اشرفی فریدی

تیری اک سادگی نے مارا ہے
دلکشی بے رخی نے مارا ہے

حادثاتِ جہاں نہ فرقت نے
بس تیری برہمی نے ماراہے

جسکی چاہت میں بن گیامجنوں
مجھکو اس عاشقی نےماراہے

مجھ میں طاقت نہیں ہےاٹھنےکی
اتــنا اب لاغــری نــے مارا ہے

تم کو ماراتھا زلفِ لیلیٰ نے
کہتے ہو بے بسی نے مارا ہے

جس کو پہلی نظر ہی دیکھا تھا
مجھکو اس اجنبی نے مارا ہے

اے فریدی نظر میں رکھا کر
عشق میں جس کسی نے مارا ہے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے