غزل

غزل: بے کیف زندگی کا سفر کون دے گیا

ازقلم: مختار تلہری ثقلینی

دل سوگوار ، دیدۂ تر ،  کون دے گیا
بے کیف  زندگی  کا سفر کون دے گیا

شیشہ گری میں نام  تمھارا  بہت سنا
پتھر  تراشنے  کا  ہنر  کون  دے گیا

خوابوں پہ اعتماد کئےجا رہا ہوں میں
کمبخت  یہ  فریبِ  نظر  کون دے گیا

دل جاگنے کی ضد پہ رہا رات بھر مگر
آنکھوں کونیند وقتِ سحر کون دےگیا

دن رات جگمگاتے ہیں پلکوں پہ آج کل
کیسے بتاؤں  شمس و قمر کون دےگیا

ان کے  سوا دکھائی نہیں دیتا ہے کوئی
میری  نظر کو  ایسی  نظر کون دے گیا

ہونٹوں پہ اب ہنسی نہیں آتی ہےمدتوں
مختار آنسوؤں  کا  اثر  کون دے گیا

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com