غزل

غزل: دیکھا جو اس نے پیار سے میں تو سنور گئی

نتیجہ فکر: گل گلشن، ممبئی

بھٹکی ہوئی نگاہ تھی مجھ پر ٹھہر گئی
دیکھا جو اس نے پیار سے میں تو سنور گئی

تیرے لبوں سے سن کے صنم نام غیر کا
زندہ ہے جسم آج مگر روح مر گئی

بھوکے ہیں بچے عورتیں بے آبرو ہوئی
ہر سمت ہیں اداسیاں غیرت بھی مر گئی

کھلنا بکھرنا پھولوں کی قسمت میں ہے لکھا
میں تو مہک تھی ہر سو فضا میں بکھر گئی

سننے لگے وہ غور سے محفل میں اب مجھے
آنکھیں خوشی سے بھر گئی
گل بھی نکھر گئی

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com