نتیجہ فکر: گل گلشن، ممبئی
بھٹکی ہوئی نگاہ تھی مجھ پر ٹھہر گئی
دیکھا جو اس نے پیار سے میں تو سنور گئی
تیرے لبوں سے سن کے صنم نام غیر کا
زندہ ہے جسم آج مگر روح مر گئی
بھوکے ہیں بچے عورتیں بے آبرو ہوئی
ہر سمت ہیں اداسیاں غیرت بھی مر گئی
کھلنا بکھرنا پھولوں کی قسمت میں ہے لکھا
میں تو مہک تھی ہر سو فضا میں بکھر گئی
سننے لگے وہ غور سے محفل میں اب مجھے
آنکھیں خوشی سے بھر گئی
گل بھی نکھر گئی