ازقلم: تسنیم فردوس
جامعہ نگر، نئی دہلی 110025
مانگ لو گڑگڑا کر خدا سے ابھی مغفرت سستی ہے
کہتے ہیں کہ رمضان میں رب کی رحمت برستی ہے۔
ماہ رمضان ہزاروں رحمتوں اور برکتوں کو اپنے دامن میں لۓ ہم پر سایہ فگن ہوا ہے۔ یہ ایک با برکت مہینہ ہے ایمان وتقویٰ کا آئینہ دار ہے۔ جس میں الله تعالٰی اپنے بندوں پر خاص رحمت و بخشش نازل فرماتا ہے۔
"حدیث شریف میں ہے کہ پہلا عشرہ رحمت، دوسرا بخشش اور تیسرا دوزخ سے آزادی کا ہے” اس ماہ مبارک میں نورانیت میں اضافہ، روحانیت میں ترقی، اجر و ثواب میں اضافہ اور دعائیں قبول کی جاتی ہیں۔
تنویر قلب یعنی دل کا روحانی نور سے منور ہونے کا عمل اپنی ذات میں ایک نہایت دلچسپ اور اہم مضمون ہے۔ ماہ رمضان چونکہ اس بنیادی غرض کے حصول کیلئے ایک عملی مشق کا زمانہ بھی ہے ۔ اس لئے اس میں مسلسل عبادت، مجاہدات، روزہ، تلاوتِ قرآن پاک، صدقہ وخیرات، اعتکاف، لیلتہ القدر، دعاؤں اور ذکر الہی کی برکات سے یہ روحانی عمل تیز تر ہو جاتا ہے۔
رمضان المبارک محبت الہی کے حصول کا بھی عمدہ مہینہ ہے۔ رمضان الکریم فضائل وکمالات سے آراستہ ہونے اور رب کریم سے قرب کا ایک بہترین اور مناسب موقع ہے۔ لیکن اس موقع سے صحیح اور مکمل استفادہ کرنا اسی وقت میسر ہے جب انسان اس مہینہ کی عظمت وفضیلت، اسکے احکام واعمال واجبات سے با خبر ہو۔
اس مبارک مہینے کو الله تعالٰی نے اپنا مہینہ قرار دیا ہے۔ اگرچہ سارے مہینے خدا کے ہی ہیں چونکہ اس مہینہ میں خدا سے نذدیک ہونے اور عبوریت اور اخلاص کے زیور سے آراستہ ہوتے ہیں۔اسی لئے اس ماہ کو خدا کا مہینہ کہا گیا ہے۔اس ماہ مبارک میں انسان کو متوجہ کیا جاتا ہےوہ اپنے خالق ومالک سے ٹوٹا ہوا رشتہ جوڑ لے۔ اس ماہ مبارک میں دربار الٰہی سے کسی امیدوار کو نا امید اور کسی طالب کو نا کام ونا مراد نہیں رکھا جاتا بلکہ ہر شخص کے لئے رحمت و بخشش کی عام صدائیں اور اجر و ثواب کے پیمانے ستر گناہ بڑھا دۓ جاتے ہیں۔
رمضان کے روزے ٢ہجری میں فرض ہوۓ۔ رمضان کا مہینہ جسمیں قرآن انسانوں کے لئے ایک عظیم ہدایت کے طور پر اتارا گیا اور ایسے کھلے نشانات دیۓ گۓ جو انسان کو اندھیروں سے نکال کر نور کی طرف لاتا ہے اور تنویر قلب عطا کرتا ہے۔
حضرت ابو ہریرە”سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "جب رمضان آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں اور ایک روایت میں ہے کہ جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند ہو جاتے ہیں اور شیاطین پابند سلاسل کر دیۓ جاتے ہیں۔
ایک روایت میں آتا ہے کہ رمضان پورے سال کا دل ہے اگر یہ درست رہا تو پورا سال درست رہا۔ اس پورے مہینے میں ایک مومن کو روزہ، تراویح، زکوۃ، صدقات کا اہتمام کرنا ضروری ہے۔ رمضان سے متعلق نبی کریم ﷺ کے ان ارشادات سے اس ماہِ مبارک کی عظمت اور تقدس کا پتا چلتا ہے کہ ہمیں اس ماہ کی بھرپور قدر کرنی چاہئے، اسمیں تمام تر مصروفیات کو مختصر کرکے رحمت و مغفرت کو سمیٹنا چاہیے اور جتنا ہو سکے الله تعالٰی کا قرب حاصل کرنا چاہۓ۔
ماہ رمضان میں خداوند اپنے مہمانوں کی حاجتوں کو بر لاتا ہے۔ جو شخص اس مہینے میں کسی مومن روزہ دار کو افطاری دے گا پروردگار اسے ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب دے گا اور اسکے گزشتہ گناہ معاف کردے گا۔ اور جو شخص ایک آیت قرآن کی تلاوت کرے گا تو اسے ایک قرآن پورا کرنے کا ثواب ملے گا۔
ہمیں الله تبارک و تعالٰی نے روزے کی بے شمار فضیلت سے نوازا ہے۔اسی لئے ہمیں روزے کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے اور اپنے اعمال واطوار کو دیکھنا چاہۓ۔ اپنے گناہوں کو مٹانے کے لئے اس مہینہ کو رضاۓ الہی کے مطابق گزارنا چاہۓ کیونکہ آخرت میں ہمیں تلاوت قرآن پاک، ہمارے نیک اعمال اور ہمارے رکھے ہوئے روزے ہی کام آئیں گے۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ "قرآن وحدیث اور روزے حشر کے میدان میں روزے دار کی شفاعت (سفارش ) کریں گے۔
یہ ماہ مبارک محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے لئے الله کی وہ عطا ہے جسے حاصل کرنے کے لئے دل میں یہ عہد کر لیں کہ ہم اس پورے ماہ صرف اور صرف قدم قدم، لمحہ لمحہ الله اور رسول ﷺ کے احکام کی پابندی کریں گے۔ انشاءاللہ فیوض وبرکات رمضان سے ہمارے اعمال بارگاہ الہی میں مقبول ہوں گے۔۔۔۔۔۔۔۔ آمین
بے زباں کو جب وہ زبان دیتا ہے
پڑھنے کوپھر وہ قرآن دیتا ہے
بخشنے پہ آے جب امت کے گناہوں کو
تحفے میں گناہگاروں کو رمضان دیتا ہے