بجائے سننے کے اُلٹا جواب دیتا ہے
کہ اب تو ہر کوئی سیدھا جواب دیتا ہے
برا نہ مان کسی کی نفاقِ رائے کا
ہر ایک شخص بس اپنا جواب دیتا ہے
ہم آدمی تو چلو صرف آدمی ہیں مگر
خدا بھی اکثر ادھورا جواب دیتا ہے
تمہیں خبر نہیں تب دل پہ کیا گزرتی ہے
جب ایک باپ کو بچہ جواب دیتا ہے
تمہیں خبر نہیں بہرے کے کان ہوتے ہیں
تمہیں خبر نہیں گونگا جواب دیتا ہے
تمہیں خبر نہیں اندھے کو دکھ رہا ہے سب
تمہیں خبر نہیں اندھا جواب دیتا ہے
تمہیں خبر نہیں غربت زباں کی بندش ہے
تمہیں خبر نہیں پیسا جواب دیتا ہے
کسے خبر کہ دوبارہ اسی کا ہونا پڑے
ذرا سا سوچ کے بندہ جواب دیتا ہے
تو جان لو کہ اسے کچھ خبر نہیں ہے فیضان
جو آدھی بات کا پورا جواب دیتا ہے