غزل

غزل: تم بھی اُلجھی ہوئی لڑی،،ہو کیا

از قلم: دلشاد دل سکندر پوری

تم بھی اُلجھی ہوئی لڑی،،ہو کیا
سچ کہو میری زندگی،، ہو کیا

ہاتھ کنپتے ہیں تم کو چھونے سے
تم ابھی کمسنی کلی ہو کیا

بھید کھلتے نہیں ترے مجھ پر
میر و غالب کی شاعری ہو کیا

دیکھتا ہی نہیں کوئی تم کو
میری خاطر ہی تم بنی ہو کیا

یہ مجھے نیند کیوں نہیں آتی
میرے خوابوں میں بس گئی ہو کیا

بن ترے ہر غزل ادھُوری ہے
میری غزلوں کی نغمگی ہو کیا

میری آنکھوں میں درد کیسا ہے
رات بھر آج تم جگی ہو کیا

میرے بارے میں جانتی ہو سب
دل سے پہلے کبھی ملی ہو کیا

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے