✍🏻فیضان علی فیضان، پاکستان
اے میری جان تمنا آپ نے یہ کیا کیا
میں نے تم کو دل دیا تونے مجھے رسوا کیا
اتنا زیادہ بے وفا اور سنگ دل تو ہو گئی
دوسروں سے مل کے میرے پیار کا سودا کیا
میں محبت میں گیا مارا اے میرے دوستو
اس نے میرے دل پہ سیدھا تیر سے حملہ کیا
زندگی میں اب کسی سے پیار ہو سکتا نہیں
توڑ کر یہ دل صنم تو نے بڑا اچھا کیا
ساتھ جینے مرنے کی تم نے ہی کھائی تھی قسم
اس قسم کو توڑ کر تم نے بڑا اچھا کیا
رنگ اس کے چہرے کا ہر دم بدلتا ہی رہا
بے وفا نے جب بھی میرے نام کا چرچہ کیا
آ گئی تھی زندگی میں بن کے وہ میرے عذاب
جب گئی وہ زندگی سے شکر کا سجدہ کیا
فیضان سن کے داستاں تیری یہی کہتے ہیں سب
چار دن کی زندگی میں اس نے یہ کیا کیا