از قلم: محمد تحسین رضاقادری
مدرس دارالعلوم ضیائے مصطفیٰ کانپور
٩٨٣٨٠٩٩٧٨٦
گھر میں کبھی آرام سے بیٹھا نہیں جاتا
مظلوم کا دکھ درد بھی دیکھا نہیں جاتا
شعروں میں میرے ذکر رہا یار ہر دم
غزلوں سے میری آپ کا چر چا نہیں جاتا
دیکھا تھا مجھے تم نے مگر بات نہیں کی
دل ایسے کسی کا کبھی توڑا نہیں جاتا
ائے کاش میرے پاس کبھی آگئے ہوتے
یہ درد جدائی میرا بڑھتا نہیں جاتا ہے
طوفان اگر غم کے میرے پاس نہ آتے
کشتی سے کبھی دور کنارا نہیں جاتا
یہ زندگی اور موت نظام ایسا بنا ہے
اس نے ہے بنایا اسے بدلا نہیں جاتا
محبوب میرا روٹھا ہواہے میں کروں کیا
تحسین میرے دل سے یہ صدمہ نہیں جاتا