غزل

غزل:تمھارا ذکر جو محفل میں بار بار ہوا

خیال آرائی: ناطق مصباحی

تمھارا ذکر جو محفل میں بار بار ہوا
تمھاری ذات کا فیضان صد ہزار ہوا

صبح سے شام تلک چل رہی تھی پروایء
جوٹپکابوندتوہر خطہ خوشگوارہوا

چلاجوصبح سے فصل بہار کا جھونکا
تری زمین کاہرحصہ لالہ زار ہوا

ترےدیار میں خونخوار زلزلہ آیا
تری زمین کاہرحصہ لالہ زار ہوا

سخت سیلاب میں جب کھیتیاں ہوئیں ویراں
بڑاکسان بھی آشوب روزگار ہوا

بچا نےوالاہی غرقاب ہوگیا ناطق
ہرایک شخص وہاں اسکاغمگسار ہوا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے