طنزومزاح غزل

طنز و مزاح: ہنستے ہنستے

آج بھی میں نے پکایا ہنستے ہنستے دوستو
اور پھر اُن کو جگایا ہنستے ہنستے دوستو

اُٹھ گئے جب پیٹ بھر کھا کر مرے گھر والے سب
میں نے دستر بھی اُٹھایا ہنستے ہنستے دوستو

مُجھ کو دھوکہ یوں دیا ہے خود مرے شاگرد نے
اک غزل میری چُرایا ہنستے ہنستے دوستو

سامعیں سب ہکے بکے ہو گئے سُن کر اُسے
شعر جب غمگین سُنایا ہنستے ہنستے دوستو

ساس جوں ہی بیٹی کی اللہ کو پیاری ہوئی
وہ خبر مرنے کی لایا ہنستے ہنستے دوستو

باپ کے مرنے پہ رویا تھا بہت بیٹا مگر
کھانا چہلم کا وہ کھایا ہنستے ہنستے دوستو

سخت اُس کا دل ہے کتنا دیکھئیے عالی جناب
گھر سے پتنی کو بھگایا ہنستے ہنستے دوستو

وہ پلٹ نہ جائیں مُجھ پر ہی کہیں یہ سوچ کر
میں نے بچوں کو ڈرایا ہنستے ہنستے دوستو

بن بُلائے آ گیا دعوت میں مہماں کی طرح
اور پھر جی بھر کے کھایا ہنستے ہنستے دوستو

دے دلاکراس کا میں پی۔اے۔ بھی یارو بن گیا
باس کو اپنی پٹایا ہنستے ہنستے دوستو

اُس نے رب کا نام لےکر ہی سحر میں کیا کہوں
چُونا لاکھوں کا لگایا ہنستے ہنستے دوستو

نتیجۂ فکر: فرید سحرؔ

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے