غزل

غزل: غم میں کٹتا ہے سال لفظوں کا

از: سید اولاد رسول قدسی
نیویارک امریکہ

غم میں کٹتا ہے سال لفظوں کا
تن ہے بے حد نڈھال لفظوں کا

چھوڑئیے تذکرہ مطالب کا
سامنے ہے سوال لفظوں کا

اس کے چہرے پہ مردنی چھائ
آیا جب بھی سوال لفظوں کا

جس سے گفتار کا جگر تر ہو
ہے وہ بحرِ نوال لفظوں کا

و پڑے پھوٹ پھوٹ کر جملے
دیکھ کر خستہ حال لفظوں کا

ان کو مفہوم سے کرو ملبوس
بس یہی ہے مآل لفظوں کا

حیثیت اس کی جیسے کوئ سراب
ہو نہ جس میں جمال لفظوں کا

کون پرسان حال ہے قدسیؔ
قلب میں درد پال لفظوں کا

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے