غزل

غزل: اک نہ اک دن زوال ہے صاحب

نتیجہ فکر: فیصل قادری گنوری

کب تمھیں کچھ خیال ہے صاحب
کیا غریبوں کا حال ہے صاحب ؟

آج تم ہو عروج پر تو سنو
اک نہ اک دن زوال ہے صاحب

ایک دن خود تمھیں پھنسا لے گا
یہ جو سازش کا جال ہے صاحب

پھر ہمی پر ہیں آپ کی نظریں
پھر نئی کوئی چال ہے صاحب ؟

بے سبب کیوں غرور کرتے ہو ؟
حسن یہ چند سال ہے صاحب

آپ کے سامنے زباں کھولے
کب کسی کی مجال ہے صاحب ؟

داد ہے آپ کی ذہانت پر
اپنی ماری حلال ہے صاحب

شعر پڑھنا کوئی کمال نہیں
شعر کہنا کمال ہے صاحب

کاش فیصل یوں داد محفل دے
شاعری بے مثال ہے صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے