خیال آرائی : حافظ فیضان علی فیضان
اپنی قسمت کا کسی سے کوئی شکوہ نہ کریں
گھر کی باتوں کا بھی باہر کوئی چرچہ نہ کریں
چاہے مرنا پڑے سو بار تمہیں جی جی کر
اپنے ایمان کا ہر گز کبھی سودا نہ کریں
ہوگی جتنی بھی مقدر میں چلی آئے گی
آپ دنیا کا کبھی بھی یہاں پیچھا نہ کریں
یہ سبق دیتا ہے ہم کو تو ہمارا مذہب
اپنا کردار کسی حال میں میلا نہ کریں
اپنے جیسا ہی ہمیں آپ نے سمجھا ہے کیا
آپ عزت کا سرِ عام تماشہ نہ کریں
آپ سے ایک گزارش ہے ہماری فیضان
ہم کو بدنام کریں عشق کو رسوا نہ کریں