غزل

غزل : ہم کو بدنام کریں عشق کو رسوا نہ کریں

خیال آرائی : حافظ فیضان علی فیضان

اپنی قسمت کا کسی سے کوئی شکوہ نہ کریں
گھر کی باتوں کا بھی باہر کوئی چرچہ نہ کریں

چاہے مرنا پڑے سو بار تمہیں جی جی کر
اپنے ایمان کا ہر گز کبھی سودا نہ کریں

ہوگی جتنی بھی مقدر میں چلی آئے گی
آپ دنیا کا کبھی بھی یہاں پیچھا نہ کریں

یہ سبق دیتا ہے ہم کو تو ہمارا مذہب
اپنا کردار کسی حال میں میلا نہ کریں

اپنے جیسا ہی ہمیں آپ نے سمجھا ہے کیا
آپ عزت کا سرِ عام تماشہ نہ کریں

آپ سے ایک گزارش ہے ہماری فیضان
ہم کو بدنام کریں عشق کو رسوا نہ کریں

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے