غزل

غزل: محبت کا میرے ہمدم کوئی سسٹم نہیں ہوتا

نتیجۂ فکر: محمد اظہر شمشاد

کوئی مظلوم اور کوئی یہاں ظالم نہیں ہوتا
محبت کا میرے ہمدم کوئی سسٹم نہیں ہوتا

محبت کی نہیں جاتی سخن یہ بالیقیں حق ہے
محبت ہو ہی جاتی ہے کوئی عازم نہیں ہوتا

سمجھتے ہیں مجھے اوروں سا عاشق حسن کا اپنے
ہما کے مثل ہوں مجھ سا اب اے جاناں نہیں ہوتا

محبت جنگ میں سب کچھ رواں ہے اس لیے لوگوں
خطا کر کے یہاں پر اب کوئی نادم نہیں ہوتا

تڑپتی ہے بنا پانی کے مچھلی ویسی حالت ہے
تڑپتا ہے یہ دل دیدہ مگر پر نم نہیں ہوتا

رقم کیا کیا کرے اظہر جراحت عشق کی لوگوں
یہ ایسا روگ ہے جس کا کوئی مرہم نہیں ہوتا

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے