غزل

غزل: درد اک سینے میں ہم سب سے جدا رکھتے ہیں

خیال آرائی: اسانغنی مشتاق رفیقیؔ

درد اک سینے میں ہم سب سے جدا رکھتے ہیں
ہم سے مت پوچھ کہ اس درد میں کیا رکھتے ہیں
چند آنسو کے گُہر ، چند لہو کے نیلم
اپنے کشکول میں آ دیکھ کیا رکھتے ہیں
اے خدا تھام کے رکھ اپنی زمیں کے پائے
دشت میں تیرے قدم آبلہ پا رکھتے ہیں
یوں تو اپنوں سے ہمیں غم ہی ملے ہیں لیکن
اور ہم ان کے لئے صرف دعا رکھتے ہیں
ہم یقیں رکھتے ہیں، رکھتے ہی رہیں گے ان پر
جانے وہ سینے میں کیا اپنے چھپا رکھتے ہیں
خون دل خون جگر اور تمنائے وصال
ان کے ہاتھوں کے لئے ہم بھی حنا رکھتے ہیں
اُن سے کانٹے ہی ملے ہم کو رفیقی لیکن
ہم تو ان کے لئے پھولوں کی ردا رکھتے ہیں

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے