غزل

غزل : کسی کے پاس نہیں وقت اب کسی کے لیے

رشحات قلم : حافظ فیضان علی فیضان

وہ چاہے دل کے لئے ہو کہ دل لگی کے لئے
تمہارا قرب ضروری ہے زندگی کے لئے

غمِ فراق سے مرجھا چکا ہے دل کا کنول
تو مثل باراں برس آکے تازگی کے لئے

اسی پہ آج ہے الزام بے وفا ئی کا
جو خود کو وقف کیا ہے تیری خوشی کے لئے

ہزار مل لے کسی سے ہزار بار مگر
خیال ملنا ضروری ہے دوستی کے لئے

جنم دلوں میں یہ لیتی ہے خود بہ خود اکثر
پلان کچھ بھی نہیں ہوتا عاشقی کے لئے

بڑھا کے جاتا ہے کچھ اور دل کی بےتابی
تمہارا آکے چلا جانا دو گھڑی کے لئے

جسے بھی دیکھئیے مطلب کا یار ہے فیضان
کسی کے پاس نہیں وقت اب کسی کے لئے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے