مضامین و مقالات

اشرف علی تھانوی کے کفر کلامی كےدفاع کی تردید

تحریر : محمد عادل رضا مصباحی مرادآبادی

اشرف علی تھانوی کی کتاب حفظ الایمان کی عبارت "ایسا علم غیب تو زید و عمر بلکہ ہر صبی (بچہ) و مجنوں (پاگل) بلکہ جمیع حیوانات و بہائم کو حاصل ہے “ پر علمائے حق نے اشرف علی کی تکفیر کلامی کی کہ اس نے اپنی مذکورہ بالا عبارت میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے علم کو جانوروں اور پاگلوں کے علم سے تشبیہ دے کر توہین نبوی اور حضور کی ثابت شدہ صفت علم غیب عطائی کی تکذیب کی اور یہ دونوں باتیں کفر ہیں جس کی صراحت فقہ و کلام کی کتابوں میں موجود ہے _اس تکفیر کی تردید میں اذناب و حاملین اشرف على تهانوي کہتے ہیں کہ اس تشبیہ کی بنیاد پر اگر توہین نبوی ہو گئ جس کی بنا پر اشرف علی کو کافر کلامی قرار دیا گیا_ تو ایسی تشبیہ تو امام جلال الدین سیوطی اور قاضی بیضاوی کی عبارت میں بھی ہے جو انھوں نے قول باری” كان ياكلان الطعام “کے تحت اپنے کلام میں حضرت عیسی علیہ السلام اور حضرت مریم کے کھانے کو جانوروں کے کھانے سے تشبیہ دی ہے امام جلال الدین کی عبارت ہے” كغيرھا من الحیوانات“ اور قاضی بیضاوی کی عبارت ہے” یفتقران اليه افتقارالحيوانات“ پس اگر افضل کو مفضول کے ساتھ تشبیہ دینا افضل کی توہین کرنا ہے کہ جیسا کہ علمائے اہل سنت نے اشرف علی کی عبارت کے حوالے سے کہا کہ اس نے تشبیہ دے کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کی ہے تو یہی چیز تو امام جلال الدین اور قاضی بیضاوی کی عبارت میں ہے کہ انھوں نے افضل حضرت عیسٰی علیہ السلام کو مفضول حیوانات سے تشبیہ دی ہے لہذا جو حکم اشرف علی پر صادر ہوا وہی حکم (العیاذ بالله) ان دونوں بزرگوں پر لگنا چاہیے اور اگر ان پر نہیں لگاتے تو اشرف علی پر بھی نہ لگاؤ اس لیے کہ دونوں مقام میں افضل کو مفضول سے تشبیہ دی گئی ہے لہذا کفر ہے تو دونوں جگہ ہو اور نہیں ہے تو دونوں جگہ نہیں ہونا چاہیے اور یہ بات آپ اہل سنت کے یہاں مسلم ہے کہ وہ دونوں حضرات بزرگ ہیں اہل حق ہیں تو اب آپ کے نزدیک اشرف علی بھی حق پر ہونا چاہیے _
مذکورہ اعتراض کے جواب سے پہلے آپ اتنا جان لیں کہ بعض تشبیہ تنقیص ہوتی ہیں اور بعض تنقیص نہیں ہوتی __
١.افضل کو مفضول کے ساتھ ایسے وصف میں تشبیہ دینا جو وصف افضل کے مفضول سے افضل ہونے کا سبب ہے جیسے کہ انسان کو وصف عقل رکھنے میں گدھے کے ساتھ تشبیہ دے کر کہا جائے کہ انسان عقل رکھنے میں گدھے کی طرح ہے __یہ تشبیہ تنقیص ہے _
٢. افضل کو مفضول کے ساتھ وصف عامہ مشترکہ میں اس جہت سے تشبیہ دینا جس جہت سے وہ وصف دونوں کے درمیان مشترک ہے جیسا کہ احتیاج طعام کی جہت سے انسان کو حیوان کے ساتھ وصف اکل طعام میں تشبیہ دے کر کہنا کہ جیسے انسان کھاتا ہے ایسے ہی حیوان کھاتا ہے یعنی جس طرح سے انسان کو کھانے کی ضرورت ہے ایسے ہی حیوان کو بھی کھانے کی ضرورت ہے __یہ تشبیہ تنقیص نہیں ہے __
٣.افضل کو مفضول کے ساتھ تشبیہ دینا وصف عامہ مشترکہ میں جہت اشتراک کے علاوہ جہت سے جیسے کہ کہا جائے کہ انسان بیل کی طرح کھاتا ہے یعنی کھانے میں جو طریقہ بیل کا ہے وہی طریقہ انسان کا ہے _اس میں تنقیص کا پہلو ہے __
اس تفصیل کے بعد اب آپ خود فیصلہ کر سکتے ہیں کہ اشرف علی تھانوی کی عبارت توہین رسالت میں مفسر ہے کہ اس میں تشبیہ کی قسم اول ہے جو کہ تنقیص ہے اس کے برخلاف امام جلال الدین اور قاضی بیضاوی کی عبارت میں تشبیہ کی دوسری قسم ہے جو توہین نہیں ہے نیز آیت کریمہ” انما أنا بشر مثلكم“ بھی بنظر ظاهر اسی قبیل سے ہے ___
پس اشرف علی کی عبارت مشتمل توہین رسالت ہونے کی بنا پر کفریہ ہے اور اہل حق کا اس عبارت کی بنیاد پر اس کو کافر کلامی کہہ کر حکم شرع ظاہر کرنا مطابق شریعت ہے ___و ما أريد إلا الإصلاح ما أستطعت وما توفيقي إلا بالله العلي العظيم ___

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے