از قلم : محمد تحسین رضاقادری رفاعی
صدیوں سے مل رہاہے یہ صدقہ حسین کا
دن رات بٹ رہا ہے یہ باڑا حسین کا
اونچا کیا خدا نے ہے رتبہ حسین کا
دونوں جہاں میں چھا گیا جلوہ حسین کا
محشر کی گرمیوں سے ہی بچنے کے واسطے
امت کے سر پہ دیکھو ہے سایہ حسین کا
ظلمت یزیدیوں کی وہاں چل نہیں سکیں
اللہ کے نبی سے تھا رشتہ حسین کا
تاریخ کربلا کو خون سے جو یہ لکھی
یوں آج بھی تو خون ہے تازہ حسین کا
اصغر سوکھے ہونٹوں نےپانی سے کہہ دیا
جنت میں بہ رہاہے جو دریاحسین کا
حملہ یزیدیوں وہاں دین پر کیا
اس وقت کام آگیا پہرہ حسین کا
کرب و بلا میں شمع وفاجب جل اٹھی
اس واسطے تو ہورہاہے چرچا حسین کا
نہر فرات لال ٹھی انسان کے خون سے
اس واسطے ہی پیاسا تھا کنبہ حسین کا
دین نبی کے واسطے سب کچھ لٹادیا
پیغام کربلا جو ہے سجدہ حسین کا
تحسین ‛ نام شاہ کا زنذہ رہے نہ کیوں
جب تک جہاں رہے گا یہ شیدا حسین کا
از قلم ( مولانا ) محمد تحسین رضاقادری رفاعی
دارالعلوم ضیائے مصطفیٰ کانپور
٩٨٣٨٠٩٩٧٨٦