الحَمْدُ ِلله یہ وہ کلام ہے جسے سرکار اعلی حضرت کی تربت کے سامنے بیٹھ کر لکھنے کا شرف حاصل ہوا اور یہ سب کریم رب ﷻکا فضل ،مصطفی جان رحمت ﷺ کی نظر عنایت اور غوث و خواجہ رضا کا فیضان ہے۔
ازقلم: محمد عاصم القادری رضوی مرادآبادی انڈیا (یوپی)
میں سنی ہوں مرا دل ہے دوانہ اعلی حضرت کا
مرا مرکز بنا ہے آستانہ اعلی حضرت کا
وہ جیتی،جاگتی تصویر تھےتقوی،طہارت کی
تھا کردارِ مقدس صوفیانہ اعلحضرت کا
نبی کے نام کا صدقہ لٹاتے ہیں وہ روزانہ
مگر ہوتا نہیں ہے کم خزانہ اعلحضرت کا
کوٸی ہے مفتٸِ اعظم ، کوئی تاج الشریعہ ہے
الگ ہے اور گھرانوں سے گھرانہ اعلحضرت کا
نبی کےعشق میں قربان کردی زندگی جس نے
زمانے جانتا ہے عاشقانہ اعلحضرت کا
گرا دیتے ہیں گستاخِ نبی کو اِک ہی حملے میں
کبھی خالی نہیں جاتا نشانہ اعلی حضرت کا
تصور میں ذرا سوچو کہ کتنا دلنشیں ہوگا
نبی کے نام پر وہ مسکرانا اعلحضرت کا
رسولِ پاک کے گستاخ سے تھی دشمنی ان کی
تھا عشاقِ نبی سے دوستانہ اعلحضرت کا
کبھی بھی آپنےغیروں کےحق میں کچھ نہیں لکھا
نبی کے واسطے تھا شاعرانہ اعلیٰ حضرت کا
بگاڑیں گے ترا کچھ بھی نہیں طوفان باطل کے
لگالے اپنے سر پر شامیانہ اعلحضرت کا
وہ علم و معرفت کےاے جہاں والو! سمندر تھے
تھا اندازِ خطابت عالمانہ اعلحضرت کا
ابھی تک یاد ہے مجھ کو گلستانِ مدینہ میں
نبی کی یاد میں وہ چہچہانا اعلحضرت کا
یقیں کو تازگی ایمان کو ملتی ہے مضبوطی
سناکرتا ہوں میں جب جب ترانہ اعلٰحضرت کا
میں نازاں ہوں کہ اےعاصم دیارِ اعلحضرت میں
بحمدِ اللہ لکھا میں نے فسانہ اعلحضرت کا