محمد جیش خان نوری امجدی
مہراجگنج یوپی
کربلا میں یوں ابن حیدر سے
بھاگا کوفی حسینی تیور سے
شاہ بطحا سے لو لگا لینا
بڑھ کے پانا ہو گر مقدر سے
ان کی سیرت سے دین پھیلا ہے
تیر و تلوار اور نہ خنجر سے
ہو بسر زندگی مدینے میں
ہے دعا میری رب اکبر سے
بھاگتا ہے وہابی کوسوں دور
اعلی حضرت کے پیارے اختر سے
چاند سورج ستارے پاتے ہیں
روشنی بالیقیں ترے در سے
راہ مولی سے کیسے بھٹکیں گے
جن کو نسبت ہے ابن حیدر سے
رب ھبلی کہیں گے جب آقا
نوری گزریں گے پل کے اوپر سے
کیا ہی قسمت ہے ان کی اے نوری
جو بھی کھاتے ہیں شاہ کے در سے