ازقلم: عقیل احمد قادری
یہ مہینہ ہر جہت سے برکتوں رحمتوں کو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے. یہ تمام مہینوں میں ایک خاص مقام رکھتا ہے۔ خاص طور پر اس مہینے کی دسویں تاریخ جسے عاشورہ کہا جاتا ہے ، اسلامی تاریخ کا انسائیکلوپیڈیا کہلاتا ہے۔
اس 10 محرم کو حضرت موسیٰ اور ان کی قوم کوفرعون پر فتح حاصل ہوئی اور اس 10 ویں کو نوح علٰی سلام کشتی ٹھکانے لگی، اس تاریخ پر بہت سے دوسرے واقعات ہوئے اور اس مہینے میں امام عالی مقام حضرت امام حسین اور ان کا خاندان باطل کے مقابلے میں حق کی آواز بلند کرتے ہوئے شہید ہوئے۔
دسویں دن کے روزے کی فضیلت: ابن عباس فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت نبی علیہ السلام کو کسی دن کے روزے پر فضیلت دے کر جستجو کرتے ہوئے نہیں دیکھا ، مگر عاشورہ اور رمضان کے مہینے میں۔
دوسری حدیث میں ہے کہ رمضان کے بعد سب سے افضل روزہ محرم کا ہے۔
اور ایک جگہ ارشادہوتا ہے کہ مجھے اللہ پر گمان ہے کہ عاشورہ کا روزہ 1 سال پہلے کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔
امام حسین کا پیغام: اس 10 تاریخ کو امام حسین نے اپنے پورے خاندان کو دین کی حفاظت کے لیے قربان کردیا اور پورے زمانہ کو یہ پیغام دیا کہ شریعت کے خلاف اٹھنے والی کوئی آواز برداشت نہیں کی جائے گی۔ اگر گھر کی قربانی دینی پڑے تو دے دی جائے گی ، لیکن شریعت کو تماشا نہیں بننے دیا جائے گا۔ کسی کو بھی شریعت کے خلاف کچھ نہیں سمجھا جائے گا چاہے وہ اپنا ہو یا غیر ملکی۔یہ ہمارا پختہ عزم ہے کہ ہم شریعت کی پابندی جاری رکھیں گے شریعت کو برقرار رکھیں اور برائی کے خلاف لڑیں.
لیکن جو لوگ اسلام کے دشمن ہیں ، وہ اس مہینے کو کھیلوں اور تماشوں کا مہینہ بنا کر مسلمانوں کے دلوں سے اس کی برکتوں اور عظمتوں کو دور کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ اگرچہ تہہ دامن اپنے اس اس اس مقصد میں پورے طور سے کام کامیاب . ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ کہ اس واقعے سے سے عبرت لیتے کتے کا ایمان اور مضبوط ہوتا غیرت و حمیت بہت جوش میں آتی مجاہدانہ کردار بیدار ہوتا شوق دل جزبہ سجدہ لے کر بارگاہ الٰہی میں جھک جاتا. لیکن اس کے برعکس ہم نے اسے ایک کھیل اور تماشہ کے مہینے کے طور پر لیا اور عبرت کو ایک کھیل اور تماشا بنا دیا اور آسانی سے بھول گئےکہ یہ دنیا ایک عبرت کی جگہ ہے، تماشے کی جگہ نہیں۔
حسین کی یاد میں ، اس دن اور خاص طور پر پورے مہینے میں ، ہمیں قرآن شریف کی تلاوت اور عبادت کرنی چاہیے اور ہمارا پورا دن اللہ اور امام حسین اور ان کی شخصیت کی یاد میں گزارنا چاہیے اور ہمارے دل میں یہ پختہ ارادہ بنانا چاہیے کہ ہم برائیوں سے دور رہیں گے ، شراب سے دور رہیں گے ، زنا سے دور رہیں گے ، چوری سے دور رہیں گے اور ہر برائی کے خلاف آواز اٹھائیں گے اور اچھائی کی حمایت کریں گے اور اسے پھیلانے کی کوشش کریں گے۔
آئیے ہم اور آپ محرم کو اس طرح منائیں کہ بھائی چارہ عام ہو ، آپس میں اتحاد ہو ، برائی کو دور کریں چاہے وہ معاشرتی برائی ہو یا مذہبی برائی۔اور پورے معاشرے کو ان برائیوں سے دور رکھنے کا ۔ مشن چلائیں.شراب جو تمام برائیوں کی ماں ہراس کے خاتمے کی تدبیر کریں اور اخلاق کو پھیلاؤ ، حقدار کو حق دو اور بے سہارا کو دبانے اور کسی غریب مجبور مزدور پر ظلم کرنے کے بجائے اس کی حمایت کرو اور اسے گلے لگاؤ۔
اور جو برائی پھیلا رہے ہیں ، مابلنچنگ کر رہے ہیں ، کسی کے ساتھ زیادتی کر رہے ہیں ، کسی مذہبی پیشوا کو گالیاں دے رہے ہیں ، ان کے خلاف قانونی کارروائی کریں اوران کے خلاف آواز اٹھائیں۔
یہ حسینی کردار ہے اور یہی حسین کی زندگی کا پیغام ہے۔